آج پوری دنیا میں وبائی مرض کورونا نے اپنا پھن پھیلا رکھا ہے جس میں ابھی تک ہزاروں اموات ہو چکی ہیں اور لاکھوں لوگ اس بیماری کی زد میں ہیں۔ وہیں وطن عزیز میں بھی اس وبائی مرض کے کچھ مریض ملے ہیں اور دو چند اموات بھی ہوئی ہیں۔ لیکن ان سب کے باجود سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف لوگوں کی تحریکوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے بلکہ اس تحریک میں روز بروز شدت ہی پکڑتی جارہی ہے ۔
Published: undefined
یوں توپورے ملک میں سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف لوگوں کا غم وغصہ دیکھنے کو مل رہاہے اور لوگ ہزاروں مقامات پر اس کے خلاف دھرنے پر بیٹھے ہیں ان ہی دھرنوںمیں سے ایک بہار کے دارالحکومت پٹنہ کا قلب کہا جانے والا سبزی باغ کا دھرنا بھی ہے جو مسلسل 68 ویں دن جاری ہے ۔ یہاں بھی عوام نے مسلسل سی ای اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف علم بغاوت بلند کر رکھا ہے ۔ بچے ، بوڑھے ، جوان ، خواتین ، بزرگ یعنی ہر کوئی اس خطرناک قانون کے خلاف صف بستہ ہے اور سبھوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں اس طرح کا کالاقانون نہیں چاہئے ۔
Published: undefined
مظاہرین کاکہناہے کہ یہ کوئی چھوٹی تحریک نہیںہے بلکہ آزاد ہندوستان میں اس طرح کی کوئی تحریک ہی نہیںہوئی جو اتنے طویل عرصے تک چلی ہو ۔ اور اس تحریک میں خواتین سب سے اول صف میں ہے ۔ آج پوری دنیا سمیت ملک کے وزیر اعظم اور بی جے پی خواتین کو عزت دینے کی بات کر تی ہے لیکن آج خواتین تین مہینوں سے زائد سے سڑکوں پر ہیں لیکن ان کاکوئی پرسان حال نہیں ہے یہ کیسی خواتین سے ہمدردی ہے ۔ بلکہ الٹے دیکھا گیا کہ متعددجگہوں خاص کر یوپی حکومت نے خواتین پر تشدد اورمظالم کی انتہاءکردی اور انہیں دھرنے سے اٹھنے پر مجبور کر دیا ۔ لیکن خواتین نے ہمت نہیں ہارا اور آج وزیر داخلہ جو کہتے تھے کہ ہم ایک انچ نہیں پیچھے ہٹیںگے آج ہزاروں انچ پیچھے ہٹ چکے ہیں لیکن یہ بھی ناکافی ہے جب تک کہ حکومت پورے طور پر پیچھے نہیں ہٹ جاتی اس وقت تک ہماری لڑائی جاری رہے گی ۔ چاہے جوکچھ بھی ہوجائے ۔
Published: undefined
مظاہرین مین کاکہناہے کہ ہمیں اس کالے قانون کو ختم کراکر ہی دم لینا ہے چاہے جوکچھ بھی ہوجائے ۔ کیونکہ وبائی مرض کورونا تو کچھ دن رہےگا اور ختم ہو جائے گا انشاءاللہ لیکن یہ قانون اگر رہ گیا تو کڑوروں لوگوں کی زندگیاں اجیرن بن جائیںگی اور کڑوروں افراد بے گھر ہوجائیںگے جس سے انسانی بحران کا اندیشہ ہے اور یہ بحران صرف ہندوستان تک ہی نہیں ہوگا بلکہ اس کے اثرات پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیںگے ۔ آج ایسے ہی ہمارا ملک مختلف مسائل سے جوجھ رہا ہے ۔ آج ہر طرف افرا تفری کا عالم ہے ۔ روزرگار ختم ہورہے ہیں عدلیہ اور ججز پر سوالات ہورہے ہیں ، بینکوں کا دیوالیہ نکل رہا ہے ، عوام کے پیسے ڈوب رہے ہیں ۔ کمپنیاں مقفل ہورہی ہیں ۔ عوام کو دو جون کی روٹی کیلئے سخت مشقت اٹھانا پڑرہاہے ۔ صحت نظام بلکل چوپٹ ہے ،بے موسم بارش سے کسان کرارہ رہے ہیں اس پر مستزاد یہ کہ حکومت ایسے ایسے سخت قوانین عوام پر تھوپنے کی کوشش کر رہی ہے جس کی نہ آئینی حیثیت ہے اور نہ ہی جسے ایک مہذب سماج گوارہ کر سکتا ہے ۔ لیکن نہ جانے یہ حکومت کس مگن میں ہے اور کیوں لوگوں کو پریشان کر رہی ہے ۔
Published: undefined
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہم نے اس کالے قانون کے آنے کے بعد بہت ہی نقصان اٹھایا ہے جانی نقصان کے ساتھ مالی نقصان لیکن پھر بھی ہم پیچھے ہٹنے والے نہیںہے چاہے جو کچھ بھی ہوجائے ۔دھرنا میںروزانہ لوگ دعاﺅں کا اہتمام کرتے ہیں جس میں ملک کی اتحاد وسالمیت اور اس کی یکجہتی کیلئے دعائیں ہوتی ہیں ساتھ ہی اس قانون کے ختم ہونے کیلئے بھی دعائیں کی جاتی ہیں ۔ اور دعاﺅں میں کثیر تعداد میں لوگ موجود رہتے ہیں اور یہ کام مسلسل ہورہاہے ۔
Published: undefined
دھرنا کو 68 دن ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک دھرنا پرامن جاری ہے راہگیروں کو بھی کسی طرح کی کوئی پریشانی کا سامنا کرنا نہیں پڑرہاہے ۔ دھرنا کوکامیاب بنانے میں سبزی باغ سمیت قرب وجوار کے افراد بالخصوص نوجوان پیش پیش ہیں۔ ان کی کوششوں سے دھرنا کامیابی سے جاری ہے اور اپنے 68 ویںمیں داخل ہوگیا ہے ۔ دھرنا میں آئے دن کوئی نہ کوئی بڑی شخصیت شامل ہوتی ہے اور لوگوں کو این آر سی اور این پی آر ، سی اے اے کی خطرناکیوںسے آگاہ کیا جاتا ہے۔ جو لوگ دھرنا میں پیش پیش ہیں ان میں سابق میئر افضل امام ، وارڈ کونسلر اسفر احمد ،محمد افضل ،گولڈن ، سابق وارڈ پارشد شہزادی بیگم انورالہدی یوسف ، گلزاراحسن ، عظیم ،پٹنہ یونیورسیٹی کے طلباءسمیت دیگر افراد قابل ذکر ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined