ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں مسلمانوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کورونا وبا کے دوران میں ہندوتوا پسند افراد ماحول کو خراب کرنے کا کوئی موقع جانے نہیں دے رہے۔ تازہ معاملہ مراد آباد سے سامنے آیا ہے جہاں خود کو گئو رکشک (گائے کے محافظ) بتانے والے ایک گروپ نے مسلم نوجوان محمد شاکر کی بے رحمی کے ساتھ پٹھائی کر دی۔ اس پر گئوکشی کا الزام عائد کیا گیا، حالانکہ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ شاکر کے پاس رسید موجود تھی۔
Published: 24 May 2021, 6:11 PM IST
موصولہ خبروں کے مطابق شاکر گوشت کی نقل و حمل اور فروخت کا کام کرتا تھا اور اس کے پاس اس کی رسید بھی تھی۔ جب وہ سائیکل پر گوشت لے کر کہیں سے آ رہا تھا تو ایک گروہ نے اسے راستے میں ہی گھیر لیا۔ اس گروہ کی رہنمائی کرنے والا شخص خود کو ’گئو رکشک‘ کہہ رہا تھا۔ یوپی پولیس نے محمد شاکر کے بھائی کی شکایت کی بنیاد پر حملہ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، حالانکہ ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ تاہم ملزمان نے متاثرہ شخص محمد شاکر کے خلاف جوابی مقدمہ بھی درج کر دیا ہے اور اس پر جو الزامات عائد کیے گئے ہیں وہ ہیں جانوروں کو مارنا، کورونا انفیکشن پھیلنے کے امکان کے طور پر کام کرنا اور کوڈ لاک ڈاؤن رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرنا۔
Published: 24 May 2021, 6:11 PM IST
ایک سینئر پولیس افسر نے اس واقعہ کے تعلق سے ’این ڈی ٹی وی‘ کو بتایا کہ شاکر کو گرفتار کیا گیا تھا، لیکن اسے جیل نہیں بھیجا گیا کیوں کہ اس کے خلاف دفعات قابل ضمانت ہیں۔ این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے شاکر کے کنبہ کے افراد نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فی الحال اس کا علاج گھر پر کیا جارہا ہے۔
Published: 24 May 2021, 6:11 PM IST
اس پورے معاملے پر مرادآباد کے رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’مجھے پتہ چل گیا ہے کہ وہ (شاکر) ایک فیکٹری سے گوشت لا رہا تھا، اور اس کے پاس اس کی رسید بھی ہے۔ اس کے بعد بھی اسے مارا پیٹا گیا۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ گائے کے ذبیحہ کے نام پر اس نفرت کو روکا جانا چاہیے۔ خدا کا شکر ہے کہ اس شخص کو ہلاک نہیں کیا گیا ۔‘‘
Published: 24 May 2021, 6:11 PM IST
حیرانی کی بات یہ ہے کہ منوج ٹھاکر، جو شاکر کو زدوکوب کرنے والے لوگوں کے گروہ کی رہنمائی کر رہے تھا، کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ مرادآباد پولیس چیف پربھاکر چودھری نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہمیں ایک ویڈیو ملی ہے جس میں گوشت بیچنے والے کو زدوکوب کیا جارہا ہے۔ ہم نے اس معاملے میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔ اس کیس میں پانچ سے چھ ملزمان ہیں، جن کا نام لکھا گیا ہے۔ ہم ان کی تلاش کر رہے ہیں اور انہیں جلد گرفتار کرلیں گے۔‘‘
Published: 24 May 2021, 6:11 PM IST
پولیس کو ایک تحریری شکایت میں شاکر کے بھائی نے بتایا کہ جب وہ ایک اسکوٹر پر بھینس کا 50 کلو گوشت لا رہا تھا تو منوج ٹھاکر اور اس کے ساتھیوں نے اسے گھیر لیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ملزموں نے پہلے شاکر سے 50000 روپئے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے اس کی پٹائی کی۔ پولیس کے پاس جانے کی دھمکی بھی انھوں نے دی۔
Published: 24 May 2021, 6:11 PM IST
اس درمیان منوج ٹھاکر نے نامعلوم جگہ سے ایک بیان جاری کیا ہے جو ضلع کے مقامی صحافیوں کو بھیجا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم نے اس نوجوان کو روکنے کی کوشش کی، لیکن اس نے ہمیں اپنے اسکوٹر سے ٹکر مار دی۔ کسی شخص کو لاٹھیوں سے مارنا جرم ہے، لیکن کسی کو مارنے کی کوشش کرنا کیا جرم نہیں ہے؟ میں گائے کے ذبیحہ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہوں، لیکن پولیس اب مجھے دھمکیاں دے رہی ہے۔ انتظامیہ مجھے ایک پولیس ٹیم دے، میں پورے ریکیٹ کا انکشاف کروں گا۔‘‘
Published: 24 May 2021, 6:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 May 2021, 6:11 PM IST