وزیر اعظم نریندر مودی کے سال 2016 کے نومبر میں نوٹ بندی کرنے کے فیصلے نے ملک میں بہت بڑے پیمانے پر لوگوں کو بے روزگار کر دیا۔ اس فیصلے نے نہ صرف لوگوں کو بے روزگار کیا بلکہ مستقبل میں بھی روزگار کے مواقع کو ختم کر دیا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ نوٹ بندی کے بعد سے ملک میں ملازمت سے جڑا بحران اور گہرا ہو گیا ہے۔
یہ باتیں عظیم پریم جی یونیورسٹی کے سنٹر فار سسٹینِبل ایمپلائمنٹ کی ’اسٹیٹ آف ورکنگ انڈیا 2019‘ رپورٹ میں سامنے آئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مودی حکومت کے اس فیصلے سے تقریباً 50 لاکھ لوگوں کی ملازمت چلی گئی تھی۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں ملک میں بے روزگاری شرح تیزی سے بڑھی ہے جب کہ سال 2016 کے بعد ملازمت سے جڑا بحران گہرا ہو گیا ہے۔
Published: undefined
’نیوز 18‘ کی خبر کے مطابق ’اسٹیٹ آف ورکنگ انڈیا 2019‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں 20 سے 24 سال عمر کے لوگوں میں ملازمت کا بحران سب سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق نوٹ بندی سے مردوں کے مقابلے خواتین زیادہ بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ ملک میں اس وقت ان کی بے روزگاری شرح کہیں زیادہ ہے۔
یہاں پر غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ملک میں بے روزگاری پر نیشنل سیمپل سروے آرگنائزیشن (این ایس ایس او) کے پیریوڈک لیبر فورس سروے کے اعداد و شمار ابھی تک جاری نہیں کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined