قومی خبریں

’انہدامی کارروائی صرف اس وقت ہونی چاہئے جب یہ آخری آپشن ہو‘، بلڈوزر کارروائی معاملہ پر سپریم کورٹ کا تبصرہ

سپریم کورٹ نے بلڈوزر ایکشن کیس کی سماعت کے دوران عوامی تحفظ کے اصول کو سامنے رکھتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی مذہبی ڈھانچے کو جو عوام کی زندگی میں رکاوٹ بنتا ہے، ہٹایا جانا چاہیے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بلڈوزر ایکشن کیس کی سماعت کے دوران عوامی تحفظ کے اصول کو سامنے رکھتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی مذہبی ڈھانچے کو جو عوام کی زندگی میں رکاوٹ بنتا ہے، ہٹایا جانا چاہیے۔ جسٹس گوائی نے کہا کہ ’ہم ایک سیکولر نظام میں ہیں، لہذا غیر قانونی تعمیرات پر کارروائی ہونی چاہیے، چاہے وہ کسی بھی مذہب کے پیروکار کی ہوں۔‘

Published: undefined

سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تیشار مہتا نے یوپی حکومت کی نمائندگی کی اور کہا کہ نوٹس بھیجنے کے لیے ریکارڈڈ ڈاک کا استعمال ہونا چاہیے تاکہ متاثرہ افراد کو اپنی حیثیت کا علم ہو۔ تاہم، جسٹس گوائی نے کہا کہ اگر نوٹس فرضی ہو سکتے ہیں تو گواہوں کی موجودگی بھی مشکوک ہو سکتی ہے۔

جب ایک غیر قانونی تعمیر کے حوالے سے کارروائی کی بات کی گئی تو مہتا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کسی بھی جگہ کے رہائشی خاندانوں کو متبادل انتظامات کے لیے وقت دینا چاہیے، خاص طور پر جب گھر میں بچے یا بوڑھے موجود ہوں۔

Published: undefined

اس پر ججوں نے اصرار کیا کہ کسی بھی اقدام سے پہلے متاثرہ لوگوں کو مناسب وقت دینا چاہیے۔ ججوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عوامی سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر بنے غیر قانونی ڈھانچے کو کوئی تحفظ نہیں دیا جائے گا۔ تاہم جسٹس وشوناتھن نے کہا، ’’اگر دو ڈھانچے غیر قانونی ہیں اور آپ کسی جرم کو بنیاد بنا کر ان میں سے صرف ایک کو گراتے ہیں تو سوال تو اٹھیں گے ہی۔‘‘

یاد رہے کہ عدالت نے اس بات پر بھی توجہ دی کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کاروائیاں ان کی نوعیت کے لحاظ سے ہونی چاہئیں اور اگر کسی جگہ پر کوئی غیر قانونی ڈھانچہ پایا جائے تو وہیں کارروائی کی جائے۔ ججوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کسی بھی غیر قانونی ڈھانچے کو منہدم کرنے کا عمل تب کیا جانا چاہیے جب تمام دوسرے متبادل اقدامات ختم ہو چکے ہوں۔

Published: undefined

سماعت کے دوران، درخواست گزار کے وکیل نے کئی ایسے واقعات کا حوالہ دیا جہاں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف فوری کارروائیاں کی گئی ہیں، یہاں تک کہ سپریم کورٹ کی روک تھام کے باوجود بھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل غیر قانونی اور منصفانہ نہیں ہے اور اس طرح کے اقدامات کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔

Published: undefined

سماعت کے دوران عرضی گزار کے وکیل نے کہا، ’’ہم صرف میونسپل قوانین کی تعمیل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حال ہی میں گنیش پنڈال میں پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا۔ بلڈوزر فوری طور پر علاقے میں پہنچ گئے۔ یہ سب بند ہونا چاہیے۔ یوپی میں جاوید محمد کا گھر ان کی بیوی کے نام تھا۔ جاوید پر ہجومی تشدد کا الزام تھا۔ پورا 2 منزلہ مکان منہدم کر دیا گیا۔ یہ اتنا عام ہو گیا ہے کہ یہ باتیں کہہ کر الیکشن بھی لڑے جاتے ہیں۔‘‘

دلائل سننے کے بعد جسٹس وشواناتھن نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ انہدام کی کارروائی صرف اس وقت کی جانی چاہئے جب یہ آخری آپشن ہو۔ سپریم کورٹ نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ایسی کارروائیاں نہیں کریں گے جو غیر قانونی قبضہ کرنے والوں کے لیے فائدہ مند ہوں اور ان تمام معاملات میں قانون کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined