اتر پردیش میں حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کی فروخت پر پابندی لگ چکی ہے، اور اب بہار میں بھی کچھ اسی طرح کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈر اور مرکزی وزیر گرج راج سنگھ نے اتر پردیش کی طرح ہی بہار میں بھی حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کی فروخت پر فوری پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے نام لکھے ایک خط میں انھوں نے حلال سرٹیفکیشن اور سماجی طور پر تفریق آمیز و دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ممکنہ شراکت داری کے درمیان مبینہ رشتوں کے بارے میں فکر کا بھی اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کے تعلق سے گری راج سنگھ نے زور دے کر کہا ہے کہ اس طرح کا سرٹیفکیشن، جس کا اسلامی پیمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، مذہب سے غیر متعلقہ مصنوعات کا اسلامینائزیشن کرنے کی ایک کوشش ہے۔ انھوں نے اداروں پر حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں خود اتھارٹی بننے کا الزام بھی عائد کیا۔ خط میں انھوں نے لکھا کہ ’’حلال سرٹیفکیشن اور بزنس کے پیچھے کوئی بڑی سازش ہونے کا اندیشہ بے بنیاد نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
اتر پردیش حکومت کے ذریعہ حلال سرٹیفکیشن کے خلاف حالیہ کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے گری راج سنگھ نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ریاست میں اسی طرح کا مضبوط قدم اٹھانے کی گزارش کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ بہار جیسی بڑی ریاست میں بھی حلال مصنوعات کے نام پر جس طرح کا جہاد چل رہا ہے، اس پر پابندی لگا کر ایسے تخریب کار اور سازشی عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ اتر پردیش حکومت نے حال ہی میں برآمدات کے لیے تیار مصنوعات کو چھوٹ دیتے ہوئے ڈیری، لباس اور دواؤں سمیت کچھ حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کے ڈسٹریبیوشن اور فروخت پر فوری اثر سے پابندی لگا دی ہے۔ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے گزشتہ منگل کے روز اس قدم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوڈ سرٹیفکیشن صرف سرکاری ایجنسیوں کے ذریعہ کیا جانا چاہیے، نہ کہ غیر سرکاری اداروں کے ذریعہ۔ حالانکہ اتر پردیش کے ذریعہ کی گئی کارروائی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے آواز بھی بلند کر دی ہے۔ جمعیۃ نے واضح کیا ہے کہ کچھ بھی ناجائز طریقے سے نہیں کیا جا رہا ہے، بلکہ سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے اداروں کو حلال سرٹیفکیشن کے لیے حکومت کی اجازت ملی ہوئی ہے۔ جمعیۃ اس معاملے میں قانونی کارروائی کی طرف قدم بڑھانے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز