’می ٹو‘ مہم کے تحت خاتون صحافی پریا رمانی کے ذریعہ سیاستداں اور معروف صحافی ایم جے اکبر پر لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات پر آج دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں سماعت ہوئی۔ مودی کابینہ سے استعفیٰ دینے والے ایم جے اکبر کی جانب سے وکیل گیتا لوتھرا نے بات عدالت کے سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایم جے اکبر ایک معزز ہستی ہیں اور پریا رمانی کے الزامات کی وجہ سے ان کے وقار کو ٹھیس پہنچا ہے۔‘‘ پوری بات سننے کے بعد عدالت نے اس تعلق سے آئندہ سماعت 31 اکتوبر کو مقرر کیا ہے۔ اس دن ایم جے اکبر اور دیگر گواہان کے بیان کو قلمبند کیا جائے گا۔
Published: undefined
عدالت میں ایم جے اکبر کی طرف سے بولتے ہوئے وکیل گیتا لوتھرا نے فرسٹ پوسٹ، لائیو منٹ اور واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پریا رمانی کے ٹوئٹ نے اکبر کی شخصیت کو نقصان پہنچایا ہے۔ دراصل مجرمانہ ہتک عزتی قانون کے مطابق اس کی عرضی داخل کرنے کے لیے ضروری شرط یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ بدنامی سے جڑا بیان کہیں شائع ہوا ہو، معاملہ یا تو تحریری یا زبانی طور پر (ویڈیو) شائع ہو تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی اس کے بارے میں جانتا ہے یا سنا ہے۔ اسی کے تحت ایم جے اکبر نے پریا رمانی پر مجرمانہ ہتک عزتی کا کیس کیا ہے۔
Published: undefined
گیتا لوتھرا نے پریا رمانی کے ٹوئٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے عدالت میں یہ بھی کہا کہ ’’پریا رمانی نے شکایت دہندہ کے خلاف بدنامی سے بھرے ٹوئٹ کیے ہیں۔ ان کا دوسرا ٹوئٹ صاف طور پر بے عزت کرنے والا ہے اور اسے 1200 لوگوں کے ذریعہ لائک کیا گیا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ پریا رمانی کے ذریعہ جنسی استحصال کا الزام عائد کیے جانے کے بعد ایم جے اکبر نے ان کے خلاف کیس کر دیا ہے۔ لیکن اس کیس کیے جانے کے بعد درجنوں خاتون صحافیوں نے پریا رمانی کے حق میں آواز بلند کی اور ایم جے اکبر کے خلاف محاذ کھول دیا۔ نتیجتاً ایم جے اکبر کو وزیر مملکت برائے خارجی امور سے بدھ کے روز استعفیٰ دینا پڑا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز