نئی دہلی: یوم ِ آزادی کی خوشیوں میں جہاں ایک جانب پورا ملک مگن ہونے کی جانب گامزن ہے وہیں دوسری جانب جشن آزادی کے موقع پر روایتی انداز مین اڑائی جانے والی پتنگیں اس مرتبہ شاید ہی دہلی کی فضاؤں میں اس تعداد میں نظر آئیں جتنی کہ موذی کورونا وائرس کی دستک سے قبل نظر آیا کرتی تھیں۔
Published: undefined
دہلی والوں میں یوں تو پتنگ بازی کا شوق برسہا برس پرانا ہے لیکن یوم آزادی کے موقع پر یہ شوق دو بالا ہو جاتا ہے ۔15 اگست کے دن اپنی چھتوں پر لوگ صبح سے ہی پتنگ اڑانے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں ، کھانے پینے کا معقول انتظام بھی گھروں کی چھت پر ہی کیا جاتا ہے۔ صبح سے لیکر شام تک چھتوں پر بڑے بڑے اسپیکر لگا کر حب الوطنی سے لبریز نغموں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے پتنگ بازی کرنے میں دہلی کے لوگ فخر محسوس کرتے ہیں۔
Published: undefined
اس پتنگ بازی کو رسد پہنچانے میں دہلی کے قدیمی بازاروں کا بھی بہت بڑا ہاتھ رہا ہے جن میں پرانی دہلی کے لال کنواں واقع پتنگ بازار اپنے آپ میں منفرد شناخت رکھتا ہے اور دوسرا شمال مشرقی دہلی کے علاقہ جعفرآباد روڈ نمبر 66 پر ہر سال لگنے والے پتنگ بازار کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ جعفرآباد کے پتنگ بازار میں ہر قسم کی پتنگ کے علاوہ قومی پر چم ترنگا ، ترنگا رنگ کی ٹی شرٹ ، ٹوپی ، ہاتھوں میں پہننے والی چوڑی ، رات کے اندھیرے میں جگمگانے والے قندیل ، مناسب داموں مین دستیاب ہیں۔
Published: undefined
عالمی وباءکورونا کے سبب جعفرآباد کا یہ پتنگ بازار سرد مہری کا شکار ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس کے مقابلے ہماری دکانداری آدھی سے بھی کم رہ گئی ہے۔قومی آواز کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے پتنگ کی دکان سجانے والے ضیاءالدین نے بتایا کہ عالمی وباءکورونا وائر س نے کاروبار کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں تقریبا دس برس سے جعفرآباد کے اس بازار میں ہر سال ایک ماہ کیلئے دکان کرائے پر لیتا ہوں اور پتنگ کا کاروبار کرتا ہوں۔
Published: undefined
انہوں کہا کہ یہ مارکیٹ موسم کے حساب بدلتی رہتی ہے گرمی کے دونوں میں یہاں کولر بکتے ہوئے نظر آئے گے اور سردی کے موسم میں جیکٹ ہی جیکٹ دکھائی دیں گی، پتنگ کا بازار تقریبآ ایک ماہ کے لیے لگایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بازار کی بیشتر دکانیں کرائے پر تجارت کرنے کیلئے کی جاتی ہیں۔ میری دکان کا کرایہ تیس ہزار روپے مہینہ ہے اور دکان پر جو لڑکے کام کرتے ہیں ان کی تنخواہ بھی ہمیں اسی کاروبار سے نکالنی ہوتی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ ہمیں اس کاروبار میں منافع کے چانس کم نظر آرہے ہیں لیکن کا روبار تو کرنا ہی ہے باقی خدا جو کرے گا بہتر کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج تک میں نے اس بازار میں اتنی خاموشی نہیں دیکھی جتنی کورونا دور کے بعد ہوگئی ہے۔ کورونا سے قبل ہمیں سانس لینے کی بھی فرصت نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے حالات یہ ہیں کہ گاہکوں کو آواز دے کر بلا نا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
بازار میں موجود شعیب نامی پتنگ باز نے بتایا کہ جعفرآباد کا یہ بازار پوری دہلی میں مشہور ہے یہاں لونی ، گونڈہ ، سیلم پور، شاہدرہ، مصطفی آباد، گوکل پوری، شاستری پارک، لکشمی نگر اور یہاں تک کہ غازی آباد تک سے لوگ پتنگ خریدنے آتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں شعیب نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے دوسرے کاروبار کی طرح پتنگ کے کاروبار پر فرق پڑاہے۔ پہلے کے مقابلے میں دکانداری نہیں ہو رہی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ایک طرف کورونا کی مار سے لوگ معاشی طور پر کمزور ہیں وہیں دوسری طرف کورونا گائڈلائن کے مطابق دکان صرف صبح 10 بجے رات 8 بجے کھولنے کی اجازت ہے جس کے سبب آٹھ بجتے ہی بازار بند ہونا شروع ہوجاتا ہے، دکاندار اس ڈر میں ہوتے ہیں اگر ذرا سی بھی تاخیر کی تو چالان کٹ جائے گا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ کورونا سے قبل پتنگ مارکیٹ رات 12 بجے تک بھی کھلی رہتی تھی، وقت کی پابندی بھی کاروبار کو متاثر کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم کورونا گائڈ لائن پر مکمل عمل کر رہے ہیں تاکہ کاروبار کرنے میں کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ پتنگ بازار میں ترنگا رنگ کی ملبوسات فروخت کرنے والے رئیس احمد نے بتایا کہ بازار سر دمہری کا شکار تو ہے لیکن بھر بھی لوگ تھوڑی بہت پتنگ و سامان خرید کر لے جارہے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے سبب مال مہنگا ہوا ہے اور صارفین سستا کی تلاش میں ہیں۔ یہی حالات فصیل بند شہر پرانی دہلی میں واقع لال کنواں کے پتنگ بازار کے ہیں۔یہاں کے دکاندار بھی اپنے گزشتہ برس کو یاد کر رہے ہیں۔ ببلی نامی دکاندار نے بتایا کہ پتنگ تو اس سال بھی بچی جا رہی ہیں لیکن جو مزے داری پہلے ہوا کرتی تھی وہ سب کورونا نے ختم کردی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز