قومی خبریں

دہلی کی فضا ہوئی آلودہ، بی جے پی نے عآپ حکومت کو ٹھہرایا ذمہ دار

ریاستی صدر وریندر سچدیوا نے کہا کہ عآپ حکومت سردیوں میں فضائی آلودگی کے مسئلہ کا مقابلہ کرنے کرنے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔ اتوار کی صبح دہلی کا ایئر کوالیٹی انڈیکس 223 درج کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>وریندر سچدیوا، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

وریندر سچدیوا، تصویر سوشل میڈیا

 

 دسہرہ تہوار پر آتش بازی اور 'راون دہن' سے دہلی کی فضا خراب ہو گئی ہے۔ سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق اتوار کی صبح دہلی کا ایئر کوالیٹی انڈیکس 223 درج کیا گیا۔ 223 اے کیو آئی خراب زمرے میں شمار کیا جاتا ہے۔ دہلی کی آب و ہوا خراب ہونے پر اب سیاست شروع ہو گئی ہے۔

Published: undefined

بی جے پی نے اس کے لیے عآپ حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے وزیر ماحولیات گوپال رائے سے آلودگی روکنے کی تیاری کے بارے میں سوال کیا ہے۔ ریاستی صدر وریندر سچدیوا نے پوچھا ہے کہ پنجاب حکومت سے مل کر پرالی جلانے کی روک تھام کے لیے کیا منصوبہ ہے؟

Published: undefined

وریندر سچدیوا نے کہا کہ جنوری سے اب تک فضائی آلودگی کی حالت میں سدھار دہلی حکومت کی کوشش کا نتیجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پرالی جلانے اور ہوا کا پریشر کم ہونے سے دہلی میں ہر سال 25 اکتوبر سے 25 جنوری تک دم گُھٹنے والی آلودگی ہوتی ہے۔ ہفتہ کو معمول پر رہنے والا اے کیو آئی اتوار کو خراب زمرے میں کیسے پہنچ گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہلی میں آلودگی سے نپٹنے کے لیے مصنوعی بارش کوئی عملی حل نہیں ہے۔ عآپ حکومت سردیوں میں فضائی آلودگی کے مسئلہ کا مقابلہ کرنے کرنے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔ دسہرہ کے بعد پنجاب میں پرالی جلانے سے دہلی گیس چیمبر بن جاتی ہے۔ گوپال رائے آلودگی میں کمی کے کھوکھلے دعوے کرتے ہیں۔ جنوری سے اب تک آلودگی میں سدھار کی اصل وجہ لمبا مانسون ہے۔ گوپال رائے کا آلودگی میں سدھار کا دعویٰ حقیقت کے برعکس ہے۔ 3 دن سے دہلی کا ایئر کوالیٹی انڈیکس بگڑ رہا ہے۔

Published: undefined

دہلی میں آنند وِہار سب سے زیادہ آلودہ علاقہ ہے۔ 11 اکتوبر کو دہلی کا اے کیو آئی 152 اور آنند وِہار کا 388 تھا۔ 12 اکتوبر کو دہلی کا اے کیو آئی 201 ہو گیا۔ آنند وِہار میں 366 پایا گیا۔ 13 اکتوبر کو دہلی کا اے کیو آئی 223 اور آنند وِہار کا 383 درج ہوا ہے۔ انڈیکس سے صاف دکھ رہا ہے کہ تین دنوں میں دہلی کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined