قومی خبریں

دہلی کی عآپ حکومت اور ایل جی پھر آمنے سامنے، چیف سکریٹری کے تبادلہ پر گھمسان

دہلی کے نوکر شاہی تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی ایل جی اور وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے درمیان دائرہ اختیار کو لے کر جاری تنازعہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور یہ نئی شکل میں سامنے آیا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

نئی دہلی: دہلی کے نوکر شاہی تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی ایل جی ونے کمار سکسینہ اور وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے درمیان دائرہ اختیار کو لے کر جاری تنازعہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور یہ نئی شکل میں سامنے آیا ہے۔

دہلی حکومت کے وزیر سوربھ بھاردواج کے تازہ ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ایل جی اب ’جی اے سی ٹی ڈی ایکٹ‘ کی آڑ میں دہلی حکومت کو الجھانا چاہتے ہیں۔ یہی نہیں اس کی آڑ میں ایل جی چیف سیکرٹری اور دیگر سیکرٹریوں کو ہٹانے کی فائل پر بیٹھے رہنا چاہتے ہیں۔

Published: undefined

سوربھ بھاردواج نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ’’حکومت نے سروس سکریٹری کو تبدیل کرنے کے لیے کل شام فائل ایل جی کو بھیجی تھی۔ ایل جی منتخب حکومت کی مدد اور مشورے کے پابند ہیں۔ ہم نے ابھی تک فائل واپس نہیں منگائی ہے لیکن ہم نے لکھا ہے کہ یہ بہت ضروری ہے۔ مجھے امید ہے کہ ایل جی آج ہمیں فائل بھیج دیں گے۔‘‘

Published: undefined

اپنے یکے بعد دیگرے کیے گئے ٹوئٹز میں ایل جی نے لکھا ’’کیا یہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود جمہوری طور پر منتخب حکومت کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کا نیا طریقہ ہے؟ جی این سی ٹی ڈی ترمیمی ایکٹ کہتا ہے کہ تمام فائلوں کو ایل جی کے ہاں بھیجنے کی ضرورت ہے۔ اس ایکٹ کو بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ ایل جی اسی طرح فائلوں پر بیٹھ کر حکومت کے کام میں رکاوٹیں ڈالتے رہیں گے۔‘‘

Published: undefined

خیال رہے کہ دہلی میں دائرہ اختیار پر جدوجہد کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے۔ اس سے قبل دہلی کے محکمہ سروسز کے سکریٹری آشیش مورے کئی دنوں سے لاپتہ تھے لیکن دہلی حکومت کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے بعد وہ پیش ہوئے اور سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرنے پر رضامند ہو گئے۔ اب دہلی کے چیف سکریٹری نریش کمار کو تبدیل کرنے اور آئی اے ایس پی کے گپتا کو چیف سکریٹری بنانے کے معاملے پر دہلی حکومت اور راج نواس کے درمیان تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined