دہلی میں 120 سال قدیم ایک برگد کے درخت کی سیکورٹی کے لیے مقامی لوگ 24 گھنٹے نگرانی کر رہے ہیں۔ حال ہی میں نامعلوم لوگوں نے درخت کو کاٹنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد گاؤں کے لوگوں نے درخت کی حفاظت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دہلی کے علی پور واقع کھام پور گاؤں کے باشندوں کے مطابق 120 سال قدیم برگد کے درخت سے گاؤں کے لوگوں کے جذبات جڑے ہوئے ہیں، جبکہ اس ہرے بھرے درخت کو کاٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گاؤں کے کچھ لوگوں کو درخت کی حفاظت کرنے کے لیے 24 گھنٹے تعینات کیا گیا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ جمعہ کو معاملہ سامنے آنے کے بعد مقامی لوگوں نے پولیس سے رابطہ کیا۔ علاقے کے باشندہ اجے کمار نے کہا کہ ’’ہمارے علاقے میں رادھا کرشن مندر ہے، جس کے پاس ایک کالونی بسائی جا رہی ہے۔ اس کے نقشے کے اندر یہ 120 سال پرانا برگد کا درخت آ رہا ہے۔ کچھ نامعلوم لوگوں نے اس درخت کی شاخوں کو کاٹ دیا ہے۔‘‘
Published: undefined
مقامی لوگوں نے بتایا کہ درخت کے پاس ایک کنواں بھی ہوا کرتا تھا جہاں سے گاؤں کے لوگ میٹھا پانی پیا کرتے تھے۔ حالانکہ نلوں میں پانی آنے کے بعد کنوئیں کا استعمال ہونا بند ہو گیا اور مٹی ڈال کر اس کنوئیں کو بند کر دیا گیا۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ اس درخت کے ساتھ گاؤں کے لوگوں کے جذبات جڑے ہوئے ہیں اور لوگ اس درخت کی پوجا بھی کرتے ہیں۔
Published: undefined
گاؤں کے باشندوں نے سوال اٹھایا ہے کہ ہرے بھرے درخت کو کیوں کاٹا جا رہا ہے؟ اس کو ایسے ہی رہنے دیا جائے اور آس پاس پارک بنا دیا جائے تو بہتر ہے۔ اجے کمار کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے آبا و اجداد اس درخت کا تذکرہ کرتے رہے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ان سے پہلے سے اس درخت کو وہ دیکھتے آ رہے ہیں۔ اس لیے ہم سبھی مقامی لوگ نہیں چاہتے کہ اس پاکیزہ درخت کو ہٹایا جائے۔‘‘
Published: undefined
مقامی افراد ضلع مجسٹریٹ اور متعلقہ میونسپل کارپوریشن سے رابطہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ لوگوں نے این جی ٹی میں اس کی شکایت بھی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالانکہ گاؤں والوں نے جب اس درخت کی شاخوں کو کٹا ہوا دیکھا تو پولیس کو فوری طور پر اطلاع دے دی ہے۔ پولیس نے گاؤں والوں کو یقین دلایا ہے کہ اگر پھر کوئی درخت کو نقصان پہنچانے آئے تو مطلع کریں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز