شمال مشرقی دہلی میں پرتشدد واقعہ کے بعد کئی لوگوں کے خلاف کارروائی ہوئی ہے جن میں دہلی کے میونسپل کونسلر طاہر حسین کا بھی نام شامل ہے۔ گرفتار طاہر حسین کے خلاف ایس آئی ٹی کا شکنجہ لگاتار کستا جا رہا ہے۔ پولس ذرائع کا کہنا ہے کہ سات دن کی پولس ریمانڈ پر چل رہے طاہر حسین کے خلاف ایس آئی ٹی کو کافی جانکاریاں ملی ہیں اور آئندہ دنوں میں اس کے مطابق آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
Published: undefined
دہلی پولس کرائم برانچ کے ایک ذرائع کے مطابق ’’واقعہ والے دن طاہر حسین نے سب سے زیادہ اور لگاتار جن لوگوں کے ساتھ بات کی تھی، ایس آئی ٹی نے جمعہ کو ان 15 لوگوں کی شناخت کر لی۔ یہ بات چیت موبائل کے ذریعہ ہوئی تھی۔ طاہر حسین نے ان سب سے اسی دن اتنی زیادہ دیر تک کیوں اور کیا بات چیت کی، اس سلسلے میں فی الحال انکشاف نہیں ہو سکا ہے۔‘‘
Published: undefined
ایس آئی ٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’جن 15 لوگوں پر ایس آئی ٹی کی نظر ہے، ان میں کئی طاہر حسین کے رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ ان کے تعلق سے طاہر حسین نے صرف اتنا کہا ہے کہ واقعہ والے دن وہ ان لوگوں کو تشدد والے علاقے میں جانے کو کہہ رہا تھا۔ حالانکہ دہلی پولس کرائم برانچ کو طاہر حسین کی اس بات پر یقین نہیں ہو رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
ایسا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہفتہ (7 مارچ) کے روز ان نشان زد کیے گئے مشتبہ افراد کو پولس باقاعدہ قانونی نوٹس دے کر بیان درج کرانے کے لیے طلب کرے گا۔ ایس آئی ٹی کو امید ہے کہ بھلے ہی دو دن میں طاہر سے کچھ خاص جانکاری حاصل نہیں ہو سکی ہو، لیکن آئندہ ایک دو دنوں میں کافی کچھ جانکاریاں ملنے کی امید ہے۔ طاہر کے خلاف اہم معاملہ انکت شرما قتل سے جڑا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ابھی تک ایس آئی ٹی کے ہاتھ کچھ بھی نہیں لگا ہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ دہلی تشدد میں اب تک 53 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں 200 سے زیادہ لوگ اس تشدد میں زخمی بھی ہوئے جن میں کچھ کا علاج اب بھی اسپتالوں میں جاری ہے۔ اس تشدد کے بعد دہلی پولس نے جمعرات کو کہا تھا کہ کم و بیش 700 معاملے درج کیے گئے ہیں جن میں سے 47 معاملے آرمس ایکٹ سے جڑے ہوئے ہیں۔ کل 1820 لوگوں کو فرقہ وارانہ فسادات کے معاملے میں یا تو حراست میں لیا گیا ہے یا پھر گرفتار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined