نئی دہلی: راجدھانی کے شمال مشرقی ضلع میں منگل کے روز شدید تشدد کے دوران اشوک نگر علاقے میں زبردست ہنگامہ برپا ہوا تھا۔ اس دوران علاقے کی گلی نمبر 5 میں واقع ایک مسجد پر شرپسندوں نے حملہ کیا اور اسے پوری طرح تباہ کر دیا۔ اتنا ہی نہیں کچھ شرپسند عناصر نے مسجد کے مینار پر چڑھ کر وہاں بھگوا پرچم اور ترنگا بھی لہرایا تھا۔
Published: undefined
المیہ یہ ہے کہ اس واقعہ کے 24 گھنٹے سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن پولیس نے ابھی تک مسجد سے بھگوا جھنڈا نہیں اتروایا ہے جوکہ امن بحالی کا دعوی کر رہی ہے۔ اس سے پولیس کے امن بحالی کے دعوے اور تشدد کے خلاف اس کے طریقہ کار پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
نیوز ویب سائٹ ’دی کوئنٹ‘ کے مطابق واقعے کے دوسرے دن جب اس کی ایک ٹیم نے علاقے کا دورہ کیا تو معلوم ہوا کہ اشوک نگر میں تباہ کی گئی مسجد کے مینار پر بھگوا جھنڈا ہنوز موجود ہے۔ نیز ترنگا بھی وہاں نظر آ رہا ہے۔ واضح رہے کہ جو بھگوا جھنڈا مسجد کے مینار پر لہرایا گیا ہے اس پر ہنومان کی تصویر بنی ہے اور جے شری رام لکھا ہوا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ 25 فروری کو دہلی میں تین دن سے جاری تشدد نے خوفناک شکل اختیار کرلی تھی اور جعفرآباد، موج پور، چاند باغ اور ملحقہ علاقوں کی فضا بھی خراب ہو گئی۔ اسی اثنا میں، اشوک نگر علاقہ کی ایک شرمناک ویڈیو منظر عام پر آئی، جس میں کچھ غنڈے علاقے کی ایک مسجد پر چڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور تھوڑی ہی دیر میں ایک شخص مسجد کے مینار پر چڑھتا ہے اور اوپر بھگوا پرچم لہرا دیتا ہے۔ اسی اثنا میں، ایک اور شخص مسجد کی طرف سے چڑھتا ہے اور ترنگا پرچم لہراتا ہے۔ اس دوران جے شری رام کا نعرہ گونجتا رہتا ہے۔
Published: undefined
دی کوئنٹ کے مطابق علاقے میں مسجد کے قریب رہائش پذیر دانش نامی شخص نے بتایا کہ جنونی ہجوم نے مسجد اور اس کے آس پاس کے پانچ چھ مکانات کو تباہ کر دیا اور لوٹ مار کی۔ انہوں نے کہا ’’ہم نے سڑکوں پر بھیڑ دیکھی لیکن ہمیں یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ لوگ ہمارے گھروں میں داخل ہوں گے۔ ہم نے پولیس کو بلایا لیکن جب تک پولیس پہنچتی بھیڑ نے مسجد اور گھروں پر حملہ کردیا اور سب کچھ تباہ کر دیا۔
Published: undefined
دہلی میں منگل کے روز تشدد کے چوتھے دن ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22 ہو چکی ہے، جبکہ 250 سے زیادہ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ گزشتہ روز مشتعل ہجوم شمال مشرقی دہلی کے مختلف علاقوں میں سڑکوں پر کھلے عام گھومتا رہا اور آگ زنی، پتھراؤ اور فائرنگ کی خبریں موصول ہوتی رہیں۔ اس دوران پولیس کا کردار پہلے کی طرح مشتبہ بنا رہا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined