قومی راجدھانی کے شمال مشرقی علاقے میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد کو لے کر مرکز کی مودی حکومت اور اس کی نظریاتی تنظیم آر ایس ایس پر ملک اور بیرون ملک سے جاری لعنت و ملامت کے درمیان ہندوستان کے کچھ مذہبی رہنماؤں کی ٹولی بی جے پی حکومت کے دفاع میں اتر آئی ہے۔ اس کی تازہ مثال مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اورمعروف عالم دین مولانا کلب جواد ہیں۔ جنہوں نے بی جے پی کے لیڈروں کی مبینہ زہرافشانی کے سبب شمال مشرقی دہلی کے علاقے میں بھڑکے خوفناک فرقہ وارانہ فساد کے لئے مودی حکومت کو کلین چٹ دی ہے۔
Published: undefined
گزشتہ روز دہلی کی کربلا شاہ مرداں میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مولانا کلب جواد نے کہا کہ اس پورے فساد میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد اور امریکہ کے اسپانسرڈ دہشت گرد گروہوں کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ اس موقع پر انجمن حیدری کے جنرل سکریٹری بہادرعباس نقوی، سپریم کورٹ کے معروف وکیل محمود پراچہ بھی موجود تھے۔ مذکورہ افراد کے ساتھ مشرقی دہلی کے فساد کا مرکز رہے شیووہار کا دورہ کرنے کے بعد معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے کہا کہ بدھ کو ہم لوگوں نے شیو وہار کا دورہ کیا تھا جہاں مسلم علاقوں میں مساجد جلی ہوئی ملیں لیکن وہاں مندر پوری طرح محفوظ تھے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے مندر اور ہندوو ں کو کوئی نقصان نہیں ہونے دیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کو تباہ کرنے کے لئے حملہ کیا جب کہ علاقائی مسلمانوں نے مندروں کی حفاظت کی۔ مولانا جواد نے بتایا کہ شیووہار مسجد میں جہاں امام کھڑے ہو کرنماز پڑھاتے ہیں وہاں گیس سلینڈر سے بلاسٹ کیا گیا تھا، موقع پر3 بڑے اور ایک چھوٹا سلینڈر پائے گئے ہیں، جس سے دھماکہ کر کے مسجد کو تباہ کیا گیا، اس دہشت گردانہ حملے میں مسجد کے امام کو شہید کردیا گیا تھا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے خلاف اس دہشت گردانہ واردات میں طاقتور دھماکہ خیز کا استعمال کیا گیا تھا جو خونخوار دہشت گرد سینکڑوں لوگوں کی جان لینے کے واسطے بڑی وارداتوں میں استعمال کرتے ہیں۔ مولانا جواد نے بتایا کہ فساد کے دوران شیو وہارکی اولیاء مسجد کے پاس واقع دو اور تین منزلہ کئی مکانات کو طاقتور دھماکہ خیز سے اڑا دیا گیا یہاں تک کہ آرسی سی کے پلرس پوری طرح اڑ گئے تھے۔ واقعہ میں پلاسٹک ایکسپلوسیو کے استعمال کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نے کہا کہ ملک کا میڈیا فساد کے ملزم کونسلر طاہرحسین کی غلیل تو دکھا رہا ہے مگروہ ہائی ڈینیسٹی ایکسپلوسیو نہیں دکھا رہا ہے جس سے مساجد کے ساتھ ساتھ کئی منزلہ مکانات کو اڑایا گیا ہے۔
Published: undefined
مولانا کلب جواد نے کہا کہ موقع پر موجود لوگوں نے بتایا کہ ٹرک میں بھرکر دھماکہ خیزلایا گیا اور اس سے مسلمانوں کے مکانات اور مساجد کو تباہ کیا گیا۔ کلب جواد نے کہا کہ اتنے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز وہاں کیسے پہنچا؟ یہ جانچ کا موضوع ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑے پیمانے پراس کی تیاری کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے فساد میں جہاں کئی در جن بے گناہوں کو قتل کردیا گیا وہیں تقریباً 600 مکانات تباہ کردیئے گئے ہیں۔
Published: undefined
اس موقع پرمولانا کلب جواد نے چونکانے والا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ جس دن امریکی صدر ٹرمپ ہندوستان کے دورے پر تھے اور یہ دورہ جہاں ہندوستان کے وقار کا مسئلہ بن چکا تھا وہیں وزیراعظم نریندرمودی کی عزت بھی داوں پرلگی تھی، ایسے وقت دہلی میں فساد کیا گیا جو یقیناً منصوبہ بند سازش تھی اور اس پورے معاملے میں بی جے پی میں موجود مودی مخالف گروہ کا ہاتھ ہوسکتا ہے، جس نے مودی جی کو بدنام کے لئے فساد کرانے کی سازش کی ہے۔
Published: undefined
کلب جواد نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی میں اقتدار کو لے کر دراڑ پڑ گئی ہے اور مخالف خیمہ مودی جی کو بدنام کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ اس دوران مولانا کلب جواد نے حالانکہ بی جے پی کی نظریاتی تنظیم آرایس ایس کو بھی نشانہ بنایا، مگر کھل کر کوئی الزام نہیں لگایا۔ کلب جواد کے بیان سے صاف ظاہر ہے کہ دہلی کے فساد کو لے کر پوری دنیا میں وزیراعظم مودی اوران کی پارٹی بی جے پی اور آر ایس ایس کی ہو رہی رسوائی سے بھگوا خیمہ کی نیندیں اڑی ہوئی ہیں اور ان سب سے عوام کا دھیان ہٹانے کے لیے کلب جواد لکھنؤ سے دہلی کا سفرکرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
Published: undefined
غورطلب ہے کہ اس سے پہلے اترپردیش میں کئی مقامات پر فساد ہوئے ہیں لیکن شاید ہی مولانا کلب جواد وہاں پہنچے ہوں مگر دہلی میں جہاں فساد کے لیے مودی حکومت اور آر ایس ایس کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے وہاں ایک ہفتے میں دوبار دورہ کرنا سوالوں کے گھیرے میں آگیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined