شمال مشرقی دہلی میں اتوار سے جو تشدد شروع ہوا، وہ اب جا کر کچھ قابو میں آتا نظر آ رہا ہے۔ اس درمیان کئی دکانیں اور عوامی ملکیت نذر آتش ہو گئیں۔ لیکن ایک مسلم فیملی خود کو خوش قسمت سمجھ رہی ہے جو بڑی مشکل سے اپنی جان بچا پائی اور ان کا گھر بھی جلنے سے بچ گیا۔ ان کے لیے مسیحا بن کر سامنے آئے بی جے پی کونسلر پرمود گپتا جنھوں نے اپنی جان جوکھم میں ڈالتے ہوئے کم و بیش ڈیڑھ سو لوگوں پر مبنی مشتعل بھیڑ کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ انھوں نے مسلم فیملی کو بچا کر خیرسگالی کی ایک بہترین مثال پیش کی۔
Published: undefined
دراصل دہلی کے یمنا وہار علاقے سے بی جے پی کونسلر پرمود گپتا کو پتہ چلا کہ علاقے میں ماحول خراب ہو رہا ہے، اور وہ اس کا جائزہ لینے کے لیے نکل پڑے۔ تشدد متاثر اس علاقے کا دورہ کرتے ہوئے انھوں نے دیکھا کہ مسلم فیملی کے گھر کو مشتعل بھیڑ نے گھیر رکھا ہے اور اس کو جلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک ہندی نیوز پورٹل کے مطابق پہلے تو پرمود گپتا نے اس گھر میں پھنسے لوگوں کو کسی طرح بچایا، اور پھر گھر کو آگ لگانے کی کوشش کو ناکام بنایا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ واقعہ پیر کی شب 11.30 بجے کا ہے۔
Published: undefined
اس پورے واقعہ کے ایک چشم دید نے میڈیا کو بتایا کہ پیر کی رات بھیڑ لگاتار بڑھتی جا رہی تھی اور نعرے بازی بھی ہو رہی تھی۔ اس دوران بدمعاشوں کی بھیڑ مسلم اکثریتی علاقے میں پہنچ گئی تھی۔ پولس نے مظاہرین کو اس علاقے میں گھسنے سے روکنے کی کوشش کی، لیکن غنڈہ صفت لوگ علاقے میں گھس گئے۔ اس درمیان بھیڑ نے ایک مسلم فیملی کے گیراج سے ان کی کار اور بائیک نکال لی تھی۔ اس فیملی کے ایک رکن نے بتایا کہ ’’بھیڑ نے بُٹیک میں آگ لگا دی۔ یہ بُٹیک میرے کرایہ دار کی تھی۔ مشتعل لوگ میری کار اور بائیک بھی جلانے والے تھے لیکن اسے بچا لیا گیا۔‘‘
Published: undefined
بڑی مشکل سے جان بچنے کے بعد راحت کی سانس لینے والی مسلم فیملی کے ایک رکن نے بتایا کہ بی جے پی کونسلر نے صحیح وقت پر آ کر ان کی جان بچا لی۔ انھوں نے کسی طرح سے بدمعاشوں کو سمجھایا اور کسی شخص یا گھر کو نقصان پہنچانے سے روکا۔ قابل ذکر ہے کہ جس مسلم فیملی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی تھی اس میں دو مہینے کا ایک معصوم بھی تھا۔ متاثرہ فیملی کے ایک دیگر رکن نے بتایا کہ ہنگامہ بڑھنے کے بعد وہ اپنی فیملی کے ساتھ کسی طرح بھاگ گئے، لیکن بی جے پی کونسلر نے ان کے گھر کو جلنے سے بچا لیا جس کے لیے ہم ان کے شکرگزار ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined