دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو مشرقی دہلی میں تشدد کے اہم ملزم طاہر حسین کو نااہل ٹھہرانے کے مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن (ای ڈی ایم سی) کے فیصلے کو روک لگا دی ہے۔ یعنی اب طاہر حسین کی میونسپل کارپوریشن کی رکنیت برقرار رہے گی۔ میونسپل کارپوریشن کے فیصلے کے خلاف داخل عرضی کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے طاہر حسین کو نااہل ٹھہرائے جانے کے فیصلے پر اسٹے دے دیا ہے۔
Published: undefined
ای ڈی ایم سی کے فیصلے پر عارضی روک لگاتے ہوئے جسٹس نجمی وزیری کی صدارت والی ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے سوک باڈی کو نوٹس جاری کر اس کا جواب بھی مانگا ہے اور معاملے کو آگے کی سماعت کے لیے 17 مارچ کو فہرست بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ شمال مشرقی دہلی میں اس سال فروری میں ہوئے تشدد کے ملزم عآپ کونسلر طاہر حسین کو 26 اگست کو مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن نے عہدہ سے برخاست کر دیا تھا۔ کارپوریشن نے ایوان کی لگاتار تین میٹنگوں میں غیر حاضر رہنے پر یہ قدم اٹھایا تھا۔ کارپوریشن کی جانب سے کہا گیا کہ اگر تین لگاتار مہینوں کے دوران ایک کونسلر کارپوریشن کی اجازت کے بغیر سبھی میٹنگوں سے غیر حاضر ہے تو کارپوریشن ان کی سیٹ کو خالی قرار دے سکتا ہے۔
Published: undefined
اس کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے سامنے داخل اپنی عرضی میں طاہر حسین نے کہا کہ کارپوریشن کے ذریعہ پاس مذکورہ قرارداد منمانی اور غیر آئینی ہے۔ انھوں نے اس حکم کو فطری انصاف کے اصولوں کے خلاف قرار دیا۔ طاہر حسین کی عرضی میں کہا گیا کہ "عرضی دہندہ نے ای ڈی ایم سی کی تین لگاتار مہینوں کی میٹنگوں سے خود کو غیر حاضر نہیں کیا ہے، کیونکہ کارپوریشن کی میٹنگیں اگست کے مہینے تک تین مہینے تک کبھی بھی سلسلہ وار طریقے سے نہیں ہوئیں، جب عرضی دہندہ کی سیٹ خالی کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔"
Published: undefined
عرضی میں طاہر حسین نے مزید دلیل دیتے ہوئے کہا کہ میٹنگیں جنوری، فروری کے مہینے میں (سلسلہ وار طریقے سے دو مہینے کے لیے) منعقد کی گئیں، اس کے بعد مارچ، اپریل اور مئی کے مہینے میں میٹنگیں نہیں ہوئیں۔ انھوں نے کہا کہ میٹنگیں جون اور جولائی کے مہینے میں پھر سے منعقد کی گئیں۔ طاہر حسین نے کہا کہ "عرضی دہندہ کو نہ تو وجہ بتاؤ نوٹس دیا گیا اور نہ ہی ان کی سیٹ خالی کرنے کے فیصلے سے پہلے سماعت کا موقع دیا گیا، جو فطری انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز