نئی دہلی: پچھلے چار دنوں سے پھیلے تشدد کی وجہ سے شمال مشرقی دہلی میں خوف و ہراس کی فضا برقرار ہے اور لوگ اب بھی اپنے گھروں سے باہر نکلنے میں خوف زدہ ہیں۔ کم و بیش اسی طرح کا ماحول سیلم پور، جعفرآباد، موج پور، کبیر نگر، چاند باغ، وجے پارک وغیرہ میں تمام تشدد زدہ علاقوں میں نظر آ رہا ہے۔
Published: 26 Feb 2020, 2:11 PM IST
تشدد زدہ علاقوں میں لوگوں نے کام پر جانا بند کر دیا ہے۔ اگرچہ پولیس کے مطابق حالت قابو میں ہیں لیکن جس طرح کی خبریں ان علاقوں سے ہنوز موصول ہو رہی ہیں وہ دل دہلا دینے والی ہیں۔ متعدد دکانیں لوٹ لی گئی ہیں جس کی وجہ سے لوگ اپنی دکانوں کو بچانے کے لئے شب بیداری پر مجبور ہیں۔
Published: 26 Feb 2020, 2:11 PM IST
جعفرآباد کے ارشاد کا کہنا ہے کہ تشدد کی وجہ سے اس کی روزی روٹی متاثر ہو گئی ہے۔ جوس کی دکان چلانے والے ارشاد نے بتایا کہ اتوار سے ہی اس کی دکان بند ہے۔ روزانہ وہ کم از کم ایک ہزار روپیہ کما لیتا تھا لیکن یہ کمائی اب نہیں ہو پا رہی ہے۔ ارشاد جیسے تمام دکانداروں کا بھی یہی حال ہے۔
Published: 26 Feb 2020, 2:11 PM IST
سیلم پور لال بتی پر دو درجن سے زیادہ دکانیں ہیں لیکن صرف ایک چائے اور پکوڑی کی دکان کھلی ہے۔ چائے پکوڑے کی دکان پر بھی خریداروں کی تعداد بہت کم ہیں۔ آج میڈیا کے اہلکار ہی اس دکان کے صارفین ہیں۔ دکاندار کا کہنا ہے کہ جب سے تناؤ پیدا ہوا ہے، راہگیروں نے سیلم پور سے جعفرآباد موج پور روڈ سے آنا جانا کم کر دیا ہے۔
Published: 26 Feb 2020, 2:11 PM IST
وجے پارک میں رہنے والے وجندر کمار نے کہا، ’’پیر کی شب اس علاقے میں شرپسندوں کے حملے کے بعد سے لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ ہم خون خرابہ نہیں چاہتے اور رات بھر جاگ کر گھروں کی حفاظت کرنے پر مجبور ہیں، کیونکہ کب کون آ کر گھروں اور دکانوں پر حملہ کر دے کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ ڈنڈے تھامے ہوئے بھلے ہم کسی کو فسادی نظر آتے ہوں لیکن یہ ہماری مجبوری ہو چکی ہے۔ ہم صرف اپنا گھر بچانا چاہتے ہیں۔‘‘
Published: 26 Feb 2020, 2:11 PM IST
محلہ کے ہی راہل نے بتایا کہ وہ کال سینٹر میں جاب کرتا ہے اور رات کے وقت ڈیوٹی پر جاتا ہے لیکن خوف کی وجہ سے جانا بند کر دیا ہے۔ راہل نے کہا کہ وہ اپنے باس کو ای ایمل بھیج کر گھر سے کام کرنے کی اجازت لے چکا ہے۔
Published: 26 Feb 2020, 2:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Feb 2020, 2:11 PM IST