شمال مشرقی دہلی میں 24 اور 25 فروری کو برپا ہوئے تشدد میں پولس نے اب تک 335 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی ہے۔ ان میں 40 سے زیادہ معاملے قتل کے درج کیے گئے ہیں اور ایک ہزار سے زیادہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ لیکن مبینہ طور پر گھر کو بم فیکٹری بنانے والے کونسلر طاہر حسین اور حولدار پر پستول تاننے والا شاہ رخ اب بھی گرفت سے باہر ہے۔ دوسری طرف اشتعال انگیز بیان دے کر تشدد پیدا کرنے والے کپل مشرا کے خلاف ابھی تک ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوئی ہے۔ ایسے میں ایک بار پھر پولس کے طریقہ کار پر سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
جرائم سیل کے ایک ایڈیشنل سی پی، دو ڈی سی پی، آٹھ اے سی پی کی دو ایس آئی ٹی ٹیمیں جانچ میں مصروف ہیں۔ اس تمام لاؤ لاشکر اور تام جھام کے بعد بھی تشدد برپا کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی نہ ہونا حیران کرتا ہے۔ تشدد میں پہلے دن سے ہی لیٹ لطیف ثابت ہوئی دہلی پولس اب نئے پولس کمشنر ایس این شریواستو کو کچھ بڑا کر دکھانے کے چکر میں بے حال ہیں۔ ایسے میں دہلی پولس (کرائم برانچ اور شمال مشرقی ضلع پولس) کچھ بڑا کر گزرنے کی چاہت میں چھوٹا بھی نہیں کر پا رہی ہے۔ پولس افسروں کی دن رات میٹنگوں کا دور جاری ہے، نتیجہ بھلے ہی صفر ہو۔ حال فی الحال ضلع پولس اور جانچ کے لیے تشکیل ایس آئی ٹی کی ٹیموں کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ہے طاہر حسین اور شاہ رخ تک پہنچنا۔ اس ایشو پر پولس کمشنر شریواستو سے لے کر اسپیشل پولس کمشنر ستیش گولچا، ایڈیشنل پولس کمشنر آلوک کمار، ضلع ڈی سی پی وید پرکاش سوریہ سے لے کر دہلی پولس ترجمان مندیپ سنگھ رندھاوا اور ایڈیشنل ترجمان انل متل سبھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
تشدد میں مرنے والوں کی تعداد دنوں دن بڑھ رہی ہے۔ یہ تعداد 47 پہنچ گئی ہے۔ اس کے بعد بھی کمشنر سے لے کر ضلع ڈی سی پی تک کے منھ بند ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان فسادوں میں دہلی پولس کے خاموش تماشائی والے کردار کے لیے کچھ لوگ عدالت کا بھی رخ کر رہے ہیں تاکہ تشدد میں مرنے والوں کی موت کا ٹھیکرا ضلع پولس اور دہلی پولس چیف کے سر پر بھی پھوڑا جا سکے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ تشدد سے پہلے اتوار کو کپل مشرا نے کہا تھا کہ ’’دہلی پولس تین دن کے اندر راستوں کو خالی کرائے۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان دورہ کے بعد واپس جانے تک ہم یہاں سے امن کے ساتھ جا رہے ہیں، لیکن اگر تین دن میں راستے خالی نہیں ہوئے تو ہم پھر سڑکوں پر اتریں گے۔ اس کے بعد ہم دہلی پولس کی نہیں سنیں گے۔‘‘
Published: undefined
سب سے شرمناک یہ ہے کہ خاموشی اختیار کر کے خود کو محفوظ کر لینے کی غلطی کرنے والی پولس ابھی تک تشدد بھڑکانے والوں تک پہنچ نہیں پائی ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ آخر پولس کر کیا رہی ہے؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز