دہلی اور پنجاب کے کانگریس لیڈروں نے مبینہ طور پر اپنی پارٹی کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ لڑائی میں عام آدمی پارٹی کی حمایت کرنے کے خلاف انتباہ دیا ہے اور انہوں نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ سپریم کورٹ کا اس تعلق سے ریویو پٹیشن کا جو بھی فیصلہ آئے، کانگریس کو اس کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے نہ کےعام آدمی پارٹی کے ساتھ، ذرائع نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ کانگریس قائدین نے پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے اور سابق صدر راہل گاندھی سے ملاقات کرکے اپنی تشویش سے آگاہ کیا، لیکن حتمی فیصلہ لینے کے لیے اسے ہائی کمان پر چھوڑ دیا ہے۔
Published: undefined
عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے آرڈیننس پر حمایت حاصل کرنے کے لیے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران متعدد اپوزیشن رہنماؤں سے رابطہ کیا ہے۔ عآپ جانتی ہے کہ اس کے پاس راجیہ سبھا میں آرڈیننس کو شکست دینے کے لیے تعداد کی کمی ہے، لیکن امید ہے کہ باہر سے حمایت اسے راجیہ سبھا میں جیتنے میں مدد دے سکتی ہے۔
Published: undefined
جبکہ کجریوال کو کئی حلقوں سے مثبت جواب ملا ہے جس میں شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، شیو سینا کے ادھو ٹھاکرے گروپ اور ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس شامل ہیں، واضح رہے اس تعلق سے کانگریس عام آدمی پارٹی کا ماضی دیکھتے ہوئے اس کی حمایت کی سخت مخالفت کر رہی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے دہلی کانگریس کے سربراہ انل چودھری نے کہا کہ ان کی پارٹی کو کیجریوال کی حمایت نہیں کرنی چاہئے کیونکہ عام آدمی پارٹی نے ہی کانگریس کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ کانگریس کے رہنما اور سابق وزیر اجے ماکن عام آدمی پارٹی کی حمایت میں بالکل نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جس پارٹی نے سابق وزیر اعظم مرحوم راجیو گاندھی کے بھارت رتن واپس لینے کے لئے قرارداد پاس کی ہو، جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے، نائب صدر کی حمایت میں بی جے پی کے ساتھ کھڑے ہونے جیسے کام کیے ہوں اس کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔
Published: undefined
اجے ماکن نے یہ بھی کہا کہ یہ آرڈیننس کوئی نیا نہیں ہے اس سے پہلے بھی دہلی میں متعدد حکومتیں ایسے ہی قانون کے تحت کام کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا دہلی اور پنجاب ہی نہیں بلکہ عام آدمی پارٹی ہمیشہ کانگریس کو نقصان پہنچانے کے لئے کام کرتی رہی ہے اس لئے کانگریس کو اس پارٹی کی حمایت نہیں کرنی چاہئے۔ الکالامبا جو اس وقت کانگریس میں ہیں اور اس سے قبل عام آدمی پارٹی کی رکن اسمبلی تھیں انہوں نے بھی عام آدمی پارٹی کی حمایت کی مخالفت کی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے زیر بحث آرڈیننس 19 مئی کو جاری کیا گیا تھا، جس کے تحت بیوروکریٹس کے تبادلے اور پوسٹنگ کا حق ایل جی کو دیا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے زمین، پولیس اور لاء اینڈ آرڈر کو چھوڑ کر تمام معاملوں پر فیصلے کا حق ریاست کی منتخب حکومت کو دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined