نئی دہلی: دہلی میں ہوا کا معیار ایک دن پہلے معمولی بہتری کے بعد بدھ کی صبح سنگین زمرے میں پہنچ گیا۔ گزشتہ ہفتے دہلی کے دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہونے کے بعد ممبئی کی صورتحال بھی ابتر ہو گئی ہے۔ دہلی اور اس کے آس پاس کے شہر زہریلے دھوئیں سے ڈھکے ہوئے ہیں اور حکام نے اسکول بند کر دیے ہیں اور ٹرکوں اور تعمیراتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی ہے۔
Published: undefined
دہلی میں ہوا کے معیار کا مجموعی انڈیکس (اے کیو آئی) آج صبح 418 پر ریکارڈ کیا گیا، جس میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقے پنجابی باغ (460)، نریلا (448)، بوانا (462)، آنند وہار (452) اور روہنی (451) ہیں۔ اتوار کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ممبئی میں آج اے کیو آئی 165 ریکارڈ کیا گیا۔ نوئیڈا، گروگرام اور دیگر قریبی شہروں میں بھی صورتحال بہتر نہیں ہے۔
Published: undefined
آج صبح نوئیڈا کا اوسط اے کیو آئی 409، گروگرام 370، فرید آباد 396 اور غازی آباد 382 تھا۔ حکام نے ہوا کے معیار میں ہونے گراوٹ کو روکنے کے لیے درجہ بندی رسپانس ایکشن پلان (جی آر اے پی) کے فیز 4 پر عمل درآمد کیا ہے، جو کہ انسداد آلودگی کے رہنما خطوط کا ایک مجموعہ ہے۔ اس کے تحت ڈیزل ٹرکوں کو شہر میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ہے۔ دہلی میں فضائی آلودگی کے لیے گاڑیوں کے اخراج اور پرالی جلانے سمیت کئی عوامل کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
پڑوسی ریاستوں ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کے کئی شہروں میں بھی ہوا کا نقصان دہ معیار ریکارڈ کیا گیا۔ ایک بلیٹن میں کہا گیا ہے، ’’دہلی میں 8 نومبر کی صبح شمال مغرب کی سمت سے 4-12 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چلنے اور جزوی طور پر ابر آلود آسمان اور دوپہر/شام تک دھند کا امکان ہے۔ مختلف سمتوں سے آنے والی ہوا کی وجہ سے 9 نومبر کی رات دہلی میں ایک یا دو مقامات پر ہلکی بارش ہونے کی توقع ہے۔‘‘
Published: undefined
آلودگی کی سطح میں معمولی کمی کے باوجود پی ایم 2.5 (باریک ذرات جو سانس لینے پر نظام تنفس میں داخل ہو سکتے ہیں اور سانس کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں) کا ارتکاز 60 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر کی محفوظ حد سے سات سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔ یہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے مقرر کردہ صحت مند حد (15 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر) سے 30 سے 40 گنا زیادہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز