نئی دہلی: دہلی حکومت شہر میں نئے بس روٹس متعارف کرانے جا رہی ہے اور اس کے لئے 2 اکتوبر سے آزمائشیں شروع کی جا رہی ہیں۔ نئے روٹس متعارف کرانے کا مقصد ملک کی راجدھانی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی خدمات کو مزید قابل رسائی بنانا ہے۔ دہلی کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے منگل کے روز لوگوں کی تجاویز اور اعتراضات کے لیے مجوزہ راستوں کا مسودہ جاری کر دیا۔ نئے روٹ میں غازی آباد بھی شامل ہے، جہاں پہلے ڈی ٹی سی بسیں نہیں جاتی تھیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسوں میں روزانہ اوسطاً 42 لاکھ لوگ سفر کرتے ہیں۔ یہ تعداد دہلی میں خدمات انجام دے رہی میٹرو میں سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ دہلی میٹرو کی سواریوں کی تعداد تقریباً 27 لاکھ ہے۔ فی الحال دہلی میں تقریباً 7300 سو بسیں نقل و حرکت کر رہی ہیں اور راجدھانی بھر میں بسوں کے 625 روٹ طے کئے گئے ہیں۔
Published: undefined
دہلی کے وزیر ٹرانسپورٹ کیلاش گہلوت نے کہا کہ دہلی کے بس روٹس میں تقریباً 20 سال سے کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے، جبکہ اس دوران آبادی کا اضافہ دھماکہ خیز ہے اور نئی کالونیاں آباد ہو گئی ہیں۔ میٹروں کی بھی توسیع ہوئی ہے، لہذا پرانے بسوں کے راستے اب معقول نہیں رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی والوں کے لئے سفر کو آسان بنانے کے لئے روٹس میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
Published: undefined
وہیں، محکمہ ٹرانسپورٹ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ فیڈر بس روٹ اور این سی آر بس روٹ پر آزمائشیں نہیں کی جائیں گی۔ ڈی ٹی سی کی 7300 میں سے نصف بسوں کے ذریعے ہی آزمائشیں کی جائیں گی، بقیہ 50 فیصد بسیں اپنے پرانے روٹ پر ہی خدمات انجام دیں گی۔ ڈی ٹی سی کی بسیں این سی آر میں تاحال نوئیڈا، گڑگاؤں اور فرید آباد کے لئے ہی چلائی جاتی ہیں، نئے روٹس میں غازی آباد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
Published: undefined
وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ دہلی حکومت ڈی ٹی سی کے بیڑے میں بسوں کی تعداد 7300 سے بڑھا کر 11 ہزار سے زیادہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں چار سال لگیں گے۔ ڈی ٹی سی اور کلسٹر بسوں کی لمبائی 12 میٹر ہے، حکومت اس بیڑے میں 9 میٹر تک چھوٹی اور درمیانے سائز کی بسوں کو بھی شامل کرنا چاہتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined