قومی خبریں

دہلی سروسز بل آج پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے

دہلی حکومت کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کئی دنوں سے اس بل کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی حمایت اکٹھا کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر یو این آئی</p></div>

فائل تصویر یو این آئی

 

20 جولائی سے شروع ہونے والے مانسون اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کا زیادہ وقت ہنگامہ آرائی کی نظر ہو گیا ہے۔ اب سب کی نظریں آج یعنی31 جولائی کو ہونے والی ایوان کی کارروائی پر لگی ہوئی ہیں۔ مانسون اجلاس میں اب تک دو مسائل سب سے زیادہ چھائے ہوئے ہیں۔ پہلا منی پور تشدد کے معاملے پر دونوں ایوانوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کا مطالبہ اور دوسرا دہلی آرڈیننس کو تبدیل کرنے کا بل۔

Published: undefined

وزیر اعظم  مودی کے بیان کے مطالبے پر اڑے اپوزیشن اتحاد کی جانب سے پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تحریک بھی پیش کی گئی ہے، جس پر ابھی بحث اور ووٹنگ ہونا باقی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ دہلی کے افسران کے تبادلے اور تقرری سے متعلق دہلی سروسز بل آج  لوک سبھا میں پیش کیا جا سکتا ہے، کیونکہ اسے لوک سبھا کے ممبران اسمبلی تک پہنچا دیا گیا ہے۔ اس بل کا نام 'نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری آف دہلی گورنمنٹ (ترمیمی) بل' ہے۔

Published: undefined

دہلی حکومت کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کئی دنوں سے اس بل کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی حمایت اکٹھا کر رہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد’ انڈیا‘ کی دوسری میٹنگ میں اس شرط پر حصہ لیا کہ کانگریس نے آرڈیننس کے معاملے پرس کی حمایت کی۔ کئی اپوزیشن پارٹیوں نے کجریوال کی حمایت کرنے کی بات کہی ہے۔

Published: undefined

28 جولائی کو مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے مطلع کیا تھا کہ دہلی میں گروپ-اے افسران کے تبادلے اور تعیناتی کے لیے ایک اتھارٹی قائم کرنے کے لیے لائے گئے آرڈیننس کو تبدیل کرنے کا بل اگلے ہفتے لوک سبھا میں لایا جائے گا۔

Published: undefined

25 جولائی کو مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں 'نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری آف دہلی گورنمنٹ (ترمیمی) بل' کو منظوری دی گئی۔دریں اثنا، اتوار  یعنی30 جولائی کو پارلیمنٹ کے اجلاس سے پہلے، لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ ریاستی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں ہر سنگین مسئلے پر بحث ہونی چاہیے، لیکن اس میں کوئی خلل نہیں آنا چاہیے، کیونکہ لوگ ان مندروں سے  بہت توقعات رکھتے ہیں ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined