نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے فروری 2020 میں قومی راجدھانی دہلی میں ہونے والے فسادات کے تعلق سے کہا ہے کہ یہ فسادات منصوبہ بند سازش کے تحت انجام دیئے گئے۔ عدالت نے کہا کہ فسادات کسی واقعہ کے رد عمل میں برپا نہیں ہوئے تھے بلکہ اس کے لئے باقاعدہ تیاری کی گئی تھی۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے کہا کہ استغاثہ نے جو ویڈیو فوٹیج پیش کی ہیں، ان میں مظاہرین کی حرکات واضح طور پر یہ ظاہر کرتی ہیں کہ حکومت کے ساتھ ساتھ شہر میں لوگوں کے معمولات زندگی کو متاثر کرنے کے لئے منصوبہ بند طریقہ سے کرایا گیا فساد تھا۔
Published: undefined
دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ فسادیوں کی جانب سے سی سی ٹی وی کو ناکام بنا دینا شہر میں نظم و نسق کی صورت حال کو بگاڑنے کے لئے کی گئی منصوبہ بند سازش کی تصدیق کرتا ہے۔ یہ بھی واضح ہے کہ فسادیوں نے پولیس افسران پر لاٹھیوں سے بے رحمی سے حملہ کیا۔
Published: undefined
دہلی فسادات کے ایک ملزم کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے جسٹس سبرامنیم پرساد نے کہا کہ ’’سی سی ٹی وی کیمروں کی منظم توڑ پھوڑ شہر میں امن و امان کو خراب کرنے کی پہلے سے طے شدہ سازش کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ بھی واضح ہے کہ سیکڑوں فسادیوں نے بے رحمی سے لاٹھیوں، ڈنڈوں اور بلوں سے پولیس ٹیم پر حملہ کیا۔‘‘
Published: undefined
ملزم محمد ابراہیم نے احتجاج کے دوران مبینہ طور پر تلوار اٹھا رکھی تھی۔ ان کے وکیل نے استدلال کیا تھا کہ رتن لال کی موت تلوار سے نہیں ہوئی، جیسا کہ رپورٹ میں ان کے زخموں کے بارے میں بتایا گیا ہے اور یہ کہ ملزم نے صرف اپنی اور اپنے خاندان کی حفاظت کے لیے تلوار اٹھائی تھی۔
Published: undefined
عدالت نے کہا کہ حتمی شواہد جس کی وجہ سے عدالت ملزم کی قید میں توسیع کر رہی ہے وہ اس لئے کہ اس کے استعمال کردہ ہتھیار سے شدید چوٹ یا موت واقع ہو سکتی ہے اور یہ بادی النظر ایک خطرناک ہتھیار ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز