نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کی پولیس تحویل کے دوران اپنے اہل خانہ سے ملنے کی اجازت کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عمر کو انسداد دہشت گردی کے سخت قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
فروری ماہ میں شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فساد کی سازش کے سلسلے میں عمر خالد 24 ستمبر تک 10 دن کی پولیس تحویل میں ہیں۔ انہیں 13 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا اور اگلے ہی دن عدالت نے انہیں پوچھ گچھ کے لئے پولیس کی تحویل میں بھیج دیا تھا۔
Published: undefined
پولیس نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں 11 لاکھ صفحات پر مشتمل دستاویز سے عمر خالد کا سامنا کرانا چاہتی ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے اہل خانہ سے ملنے کی عمر خالد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قابل غور نہیں ہے۔
Published: undefined
جج نے 19 ستمبر کو اپنے حکم میں کہا، "حقائق کو مکمل طور پر دیکھنے کے بعد اور کیس کے حالات کا جائزہ لینے کے بعد میں اس درخواست کو غور کرنے کے قابل نہیں سمجھتا، اس لئے درخواست کو مسترد کیا جاتا ہے۔"
Published: undefined
اپنے وکیل کے توسط سے دائر درخواست میں عمر خالد نے کہا تھا کہ تحویل میں لینے کے دوران انہیں پولیس کی جانب سے زبانی طور پر یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ انہیں کنبہ سے ملنے دیا جائے گا لیکن اب اجازت نہیں دی جا رہی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز