ملک کے سابق سینئر افسران نے صدر جمہوریہ کو دہلی فسادات پر ایک فیکٹ فائنڈنگ گروپ کی رپورٹ بھیجی ہے جس میں انہوں نے دہلی میں ہوئے فسادات، وجوہات اور آگے ایسا نہ ہو اس کے لئے سفاراشات کا تفصیلی ذکر ہے۔ اس گروپ نے اپنی سفارشات میں تحریر کیا ہے کہ اگر پولیس کمشنر پہلے دن لاپروائی نہیں برتتے تو اتنے بڑے نقصان کو کم کیا جا سکتا تھا۔ واضح رہے دہلی میں تشدد اور اس کے بعد۔ فیکٹ فائنڈنگ مشن کی جانب سے ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔
Published: 18 Mar 2020, 5:11 PM IST
سابق سرکاری افسران پر مشتمل آئینی طرز عمل گروپ (کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ) (سی سی جی) کے ارکان نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے حالیہ دنگوں سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دہلی کے کچھ علاقوں میں تشدد 23 فروری 2020 سے لے کر 26 فروری تک جاری رہا۔ سی سی جی کے گیارہ ممبران نے شیو وہار، برج پوری اور مصطفی آباد سمیت شمال مشرقی دہلی کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔
Published: 18 Mar 2020, 5:11 PM IST
گیارہ ارکان پر مشتمل اس گروپ نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ ’’یہ تکلیف دہ ہے کہ تشدد کے دو ہفتوں سے بھی زیادہ وقت کے بعد اس گروپ کو سیاسی جماعتوں کی جانب سے تشدد سے متاثرہ لوگوں کو ذہنی یا جسمانی مدد فراہم کرنے کے لئے کسی بھی قسم کی سنجیدہ رسائی کے زیادہ ثبوت نہیں ملے۔‘‘ اس رپورٹ میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ سماج کے مختلف طبقوں کے مابین اعتماد سازی کے اقدامات کو دوبارہ سے قائم کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں ہوئی ہے۔
Published: 18 Mar 2020, 5:11 PM IST
اس گروپ نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے اپنے مشاہدات کو اپنی رپورٹ میں پیش کیا ہے۔ ان کے مطابق شیو وہار میں اولیاء مسجد کی پوری عمارت تقریباً جلی ہوئی پائی گئی۔ ایک مقامی نے نشاندہی کی ہے کہ مسجد میں کئی کچن گیس سلنڈر پھینکے گئے تھے اور اس کی مکمل تباہی کو یقینی بنایا گیا تھا۔ مسجد کی عمارت کو بچانے کے لئے ایک ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے شخص نے فائر بریگیڈ کو کئی فون کیے تھے۔ رپورٹ میں درج ہے کہ لوگوں نے اس گروپ کو بتایا کہ شرپسند عناصر مسلسل ”جے شری رام“ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’آزادی دلاتے ہیں، یہ اندر کی بات ہے، پولیس ہمارے ساتھ ہے" کے نعرے بھی لگ رہے تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لوگوں نے بتایا کہ بجلی کی لائنیں جان بوجھ کر کاٹ دی گئی تھیں اور بجلی کے میٹر جلا دیئے گئے تھے، جس سے پورے علاقے کو اندھیرے میں دھکیل دیا گیا تاکہ مسلم برادری کو ہونے والے تشدد کی وجہ سے دوڑنے پر مجبور کیا جا سکے۔
Published: 18 Mar 2020, 5:11 PM IST
اس گروپ نے سابق رکن اسمبلی بھیشم شرما کے اسکول ’ارون پبلک اسکول ‘کا دورہ کیا اور اسکول انتظامیہ نے دعوی کیا کہ اس کا 1.5 سے 2.0 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے، اسکول کی لائبریری جل گئی تھی اور زیادہ تر کلاس روم خراب ہوگئے ہیں۔ آتشزدگی میں تیس سال سے زیادہ کے تمام ریکارڈ بھی تباہ ہوگئے۔ اسکول کی جلد مرمت کردی گئی ہے اور اسے پینٹ کیا جارہا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی درج ہے کہ گروپ کو بتایا گیا کہ جس وقت اسکول کو جلایا گیا اس وقت طلباء امتحان دے رہے تھے اور فائر بریگیڈ نے بارہ گھنٹے کے وقفے کے بعد جوابی کارروائی کی اور پولیس کنٹرول روم نے بار بار فون کرنے پر بھی کوئی جواب نہیں دیا۔
Published: 18 Mar 2020, 5:11 PM IST
اس گروپ کے ارکان نے شیو وہار میں واقع فیصل فاروق کے اسکول ’راجدھانی پبلک سینئر سیکنڈری اسکول‘ کا دورہ کیا، لیکن گیٹ بند ہونے کی وجہ سے وہ اندر نہیں جاسکے۔ گروپ نے تحریر کیا ہے کہ باہر سے ایسا لگا جیسے اسکول بری طرح تباہ ہوچکا ہے اور متعدد کلاس روم جل چکے ہیں۔ اسکول کے مالک فیصل فاروق کو حال ہی میں پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
Published: 18 Mar 2020, 5:11 PM IST
اس گروپ نے دہلی وقف بورڈ کے ذریعہ قائم عیدگاہ ریلیف کیمپ کا بھی دورہ کیا جس میں تقریباً 1200 بے گھر مسلمان پناہ لئے ہوئے ہیں۔ گروپ نے یہ بھی تحریر کیا ہے کہ دہلی حکومت کے ذریعہ کوئی طبی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے۔ گروپ نے وہاں پایا کہ غیر سرکاری تنظیموں نے ڈاکٹروں اور ضروری سامان کا انتظام کیا ہوا ہے۔ گروپ نے تحریر کیا ہے کہ دہلی وقف بورڈ کے ممبروں کی عدم توجہی وہاں پر پوری طرح ظاہر ہو رہی ہے۔
Published: 18 Mar 2020, 5:11 PM IST
اس گروپ نے وریندر سنگھ کے کار گیراج کا دورہ کیا جہاں تقریباً 40 گاڑیاں مکمل طور پر جھلسی نظر آئیں۔ یہ گیراج ہندو اور مسلمانوں کی گاڑیوں کی پارکنگ کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ اس گروپ نے شیو وہار کی گلی میں واقع مدینہ مسجد کا دورہ کیا اور پایا کہ مسجد کو بری طرح نقصان پہنچا ہے اور جلایا گیا ہے۔ کئی مکانات بری طرح تباہ ہو گئے اور مکین اپنا گھر چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔
Published: 18 Mar 2020, 5:11 PM IST
اس گروپ نے تحریر کیا ہے کہ ان کے سامنے ہندو اور مسلمان پڑوسیوں نے ایک دوسرے کی مدد کی ہے اس طرح کے واقعات بھی سننے میں آئے۔ اس طرح اس کے شواہد بھی ملے ہیں کہ مسلمان علاقے کے مندروں اور ہندو پڑوسیوں کی حفاظت کے لئے مسلمان کھڑے رہے اور کسی بھی مسلم علاقہ میں کسی ہندو عبادت گاہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ گروپ نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی تحریر کیا ہے کہ کچھ معاملات میں ہندوؤں نے مسلمانوں کی جائداد اور گھروں کی نشاندہی بھی کی۔ جہاں کچھ ہندوؤں کے گھروں کو جلا ہوا پایا گیا وہیں بڑی تعداد میں مسلمانوں کی دکانیں اور گھر جلے ہوئے پائے گئے۔
Published: 18 Mar 2020, 5:11 PM IST
اس گروپ نے دیکھا کہ اپنے گھروں سے بے گھر ہندوؤں کے لئے کوئی کیمپ نہیں تھا۔ اس گروپ نے تحریر کیا ہے کہ 23 فروری 2020 کو، مسلم اور ہندو دونوں طبقوں کے شرپسندوں اور فسادیوں نے لڑائی لڑی اور دوسری برادری کی املاک کو نقصان پہنچایا۔ تاہم، 24 اور 25 فروری 2020 کو ایسا لگتا ہے کہ فساد نے منظم شکل اختیار کر لی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 23 فروری کو تشدد کے پہلے ہی دن اگر پولیس کمشنر نے امن و امان برقرار رکھنے کے لئے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہوتا تو زیادہ تر آتش زنی، نقصان اور اموات کو روکا جاسکتا تھا۔ وہ کرفیو نافذ کر سکتے تھے اور تشدد اور آتش زنی میں ملوث کسی بھی ہجوم پر فائرنگ کا حکم دے سکتے تھے۔
Published: 18 Mar 2020, 5:11 PM IST
اس گروپ نے آئندہ ایسا نہ ہو اس کے لئے کچھ سفارشات کی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لئے پولیس اور انتظامیہ کو سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ اس گروپ نے رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ کچھ سیاست داں اور الیکٹرانک و سوشل میڈیا پر کچھ ایسی اشتعال انگیز خبریں پھیلائی گئیں جن کو روکنا ضروری تھا۔ ہندوستانی نظریہ کی حفاظت کی ضرورت تھی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ سینیئر افسران کو ایسے واقعات کے لئے مورد الزام ٹھہرایا جانا چاہیے۔ راحت کے کاموں کے لئے دہلی حکومت کو اپنا اسٹاف بڑھانا چاہیے اور راحتی کاموں کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
Published: 18 Mar 2020, 5:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Mar 2020, 5:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز