نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس سے کہا ہے کہ وہ اسپیشل کمشنر آف پولیس (سی پی) کی اس آرڈر کی کاپی کو پیش کرے جسے فساد متاثرین دو خاندانوں کے ارکان کی جانب سے عدالت عالیہ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ ویب سائٹ ’ستیہ ہندی‘ کی رپورٹ کے مطابق ساحل پرویز اور محمد سعید سلمانی کی عرضی پر جسٹس سریش کمار کیت نے یہ ہدایت جاری کی ہے۔ ساحل کے والد اور سعید کی والدہ کا دہلی فساد کے دوران انتہا پسندوں نے قتل کر دیا تھا۔
Published: 28 Jul 2020, 1:58 PM IST
واضح رہے کہ حال ہی میں انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ میں ایک خبر شائع ہوئی تھی جس میں اسپیشل سی پی (کرائم اینڈ اکنامک آفینسز ونگ) نے دہلی فساد کی جانچ ٹیموں کے افسران کو حکم جاری کیا ہے کہ گرفتاریوں کے تئیں ہندووں میں غم و غصہ ہے اور اس کو ذہن میں رکھا جائے! عرضی گزاروں نے ہائی کورٹ میں داخل عرضی میں اسی آرڈر کا حوالہ دیا ہے اور کہا ہے کہ دہلی پولیس ملزمان کے خلاف کارروائی میں تعصب سے کام لے رہی ہے۔
Published: 28 Jul 2020, 1:58 PM IST
خبر کے مطابق 8 جولائی کے اپنے آرڈر میں سپیشل سی پی پرویر رنجن نے جانچ ٹیموں کے پولیس افسران سے کہا تھا کہ چونکہ ہندو طبقہ گرفتاریوں سے ناراض ہے اس لئے پولیس افسران تفتیش کاروں کو اپنے حساب سے سمجھا دیں۔ تاہم اس معاملہ پر دہلی پولیس کے پی آر او مندیپ رندھاوا نے انڈین ایکسپریس سے کہا تھا کہ ’’یہ حکم صرف اور صرف جانچ افسران کو یہ بتانے کے لئے دیا گیا تھا کہ دونوں طبقات کی طرف سے باتیں کہی گئی ہیں اور تفتیش کار اس حوالہ سے محتاط رہیں اور ان کی رہنمائی کی جا سکے۔ نیز سپیشل سی پی کے آرڈر میں اس طرح کی کوئی بات نہیں لکھی گئی تھی۔‘‘
Published: 28 Jul 2020, 1:58 PM IST
ساحل اور سعید نے اپنے وکیل محمود پراچہ کے توسط سے ہائی کورٹ سے گزارش کی ہے کہ سپیشل سی پی کے آرڈر کو منسوخ کر دیا جائے۔ اس پر عدالت عالیہ نے کہا کہ صرف نیوز کی بنیاد پر کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی اور اسی رپورٹ کی بنیاد پر عرضی داخل کی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ عرضی دائر کرنے کے بجائے عرضی گزاروں کو آر ٹی آئی کے ذریعے 8 جولائی کے آرڈر کی کاپی حاصل کرنی چاہئے تھی۔
Published: 28 Jul 2020, 1:58 PM IST
محمود پراچہ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہوئی سماعت کے دوران عدالت سے دہلی پولیس کو یہ ہدایت دینے کے ل ئے کہا کہ وہ 9 جولائی کے اس آرڈر اور اگر ایسا ہی کوئی اور آرڈر جاری کیا گیا ہے، تو اسے عدالت کے سامنے پیش کرے۔ جسٹس کیت نے کہا کہ دہلی پولیس کے وکلا نے اس آرڈر کو ریکارڈ پر رکھنے کے لئے کچھ وقت طلب کیا ہے۔
Published: 28 Jul 2020, 1:58 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Jul 2020, 1:58 PM IST
تصویر: پریس ریلیز