دہلی فسادات کو لے کر گزشتہ کچھ دنوں سے ہو رہی سماعتوں میں دہلی پولیس کو خوب پھٹکار لگی ہے۔ آج پھر جب دہلی کی ایک عدالت میں فسادات کو لے کر سماعت ہو رہی تھی تو جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کے وکیل تریدیپ پائس نے دہلی پولیس کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ اس چارج شیٹ میں جس طرح سے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش ہوئی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رپورٹ بنانے والے افسران کے دماغ میں ’فرقہ واریت‘ بھری ہوئی تھی۔ وکیل نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ چارج شیٹ ’فیملی مین‘ یا پھر کسی ٹی وی پروگرام کی اسکرپٹ جیسی ہے۔
Published: undefined
دہلی کی ایک ٹرائل کورٹ میں عمر خالد کی ضمانت عرضی پر چل رہی سماعت کے دوران وکیل تریدیپ پائس نے اپنی یہ باتیں جج کے سامنے رکھیں۔ عدالت اب پیر کے روز ایک بار پھر عمر خالد کی ضمانت عرضی پر سماعت کرے گا۔ آج کی سماعت کے دوران عمر خالد کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل پر بغیر کسی ثبوت کے اتنے سارے الزامات عائد کر دیے گئے ہیں۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ چارج شیٹ کو پڑھ کر ایسا لگتا ہے جیسے یہ رات 9 بجے والے ٹی وی شو کی اسکرپٹ ہے۔ یہ پوری طرح سے تصورات پر مبنی ہے۔
Published: undefined
سماعت کے دوران تریدیپ پائس نے گواہوں پر بھی انگلی اٹھائی اور کہا کہ ان سے جھوٹے بیان دلائے جا رہے ہیں، جو کہ خالد کے خلاف سازش کا حصہ ہے۔ چارج شیٹ کا ایک حصہ پڑھ کر سناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’بھارت تیرے ٹکڑے ہوں گے، یہ جملہ کہاں سے ملا۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ٹی وی پروگرام کی اسکرپٹ لکھی گئی ہے۔ 2016 میں خالد پر جو کیس درج کیا گیا تھا، اس کی چارج شیٹ میں کہیں بھی بھارت تیرے ٹکڑے ہوں گے کا نعرہ لگانے کی بات نہیں تھی۔‘‘ وکیل نے ساتھ ہی کہا کہ اینٹی سی اے اے مظاہرہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ دہلی پولیس نے یہ کام انجام دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز