قومی خبریں

دہلی فساد: مزید چار نوجوانوں کی ضمانت منظور، اب تک 92 ملزمان کی ضمانت پر رہائی

جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے دہلی فساد میں مبینہ طور پرماخوذ مزید چار مسلم ملزمان کی ضمانت کے ساتھ اب تک مجموعی طور پر 92 افرادکی ضمانتیں نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ سے منظور ہو چکی ہیں

دہلی فساد کے بعد کی فائل تصویر
دہلی فساد کے بعد کی فائل تصویر تصویر آئی اے این ایس

نئی دہلی: دہلی فساد کے سلسلہ میں مزید چار مسلم ملزمان کی درخواست ضمانت دہلی کی ایک عدالت سے منظور کر لی گئی، اس کے ساتھ اب تک مجموعی طور پر 92 افرادکی ضمانت کی درخواستیں نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ سے منظور ہو چکی ہیں۔ یہ اطلاع جمعیۃ نے ایک پریس ریلیز کے ذریعے دی۔ جاری کردہ بیان کے مطاباق صدر مولانا سید ارشد مدنی نے مسلم نوجوانوں کی درخواست ضمانت منظور ہونے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ کا مقصدصرف ضمانت پر رہا کرانا نہیں بلکہ ان لوگوں کو باعزت بری کرانا ہے۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا کہ جمعیۃ علمائے ہند کی کوششوں سے گزشتہ کل مزید 4 افراد کی ضمانت کی عرضیاں منظور ہوگئیں جو پچھلے ایک سال سے جیل میں تھے۔ اس کے ساتھ ہی اب تک نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ سے کل 92 افرادکی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں، ضمانت منظور ہونے کے بعد چاروں ملزمین کی جیل سے رہائی عمل میں آ چکی ہے جس سے ملزمین کے اہل خانہ نے راحت کی سانس لی ہے، عید سے عین قبل ملزمین کی جیل سے رہائی سے ملزمین لے اہل خانہ نے جمعیۃ علماء ہند کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے۔

Published: undefined

جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق دہلی ہائی کورٹ اور کڑکڑڈومہ سیشن عدالت نے گذشتہ کل دہلی فساد کے معاملے میں گرفتار ملزمین راشد سیف، محمد عابد، محمد شاداب اور شمیم لالہ کو مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے۔ ان ملزمین کے خلاف پولیس اسٹیشن کھجوری خاص میں درج ایف آئی آر کی بنیاد پر مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ملزمین کی پیروی ایڈوکیٹ ظہیر الدین بابر چوہان اور ان کے معاونین وکلاء ایڈوکیٹ دنیش و دیگرنے کی، ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات

436، 149، 148، 147، 427 (فسادات برپا کرنا، گھروں کو نقصان پہنچانا، غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونا)اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔

Published: undefined

سماعت کے بعددہلی ہائی کورٹ کی جسٹس سریش کمار کیت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ استغاثہ ملزمین کے کردار کو ثابت نہیں کرپایا ہے نیز اس معاملے میں تفتیش مکمل ہوچکی اور چارج شیٹ داخل کی جاچکی ہے لہٰذا ملزمین کو مزید جیل میں رکھنا ضروری نہیں۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ ملزمین کے خلاف سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں ملے اور ان کے خلاف گواہی دینے والے سرکاری گواہوں کے بیانات میں تضاد ہے جس سے ان کا بیان مشکو ک لگتاہے۔ عدالت نے ملزمین کو حکم دیا کہ وہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ان کے خلاف موجودثبوت وشواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گے اور اور پولس اسٹیشن اور عدالت میں ضرورت پڑھنے پر حاضر رہیں گے، عدالت نے ملزمین کو موبائل میں اروگیہ سیتو اپلیکشن بھی ڈاؤنلوڈ کرنے کا حکم دیا۔

Published: undefined

جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء کا پینل کل 139 مقدمے دیکھ رہا ہے،امید کی جاتی ہے کہ جلد ہی دوسرے معاملوں میں بھی پیش رفت ہوگی اور غلط طریقے سے فساد میں ماخوذ کئے گئے باقی ماندہ افراد کی رہائی کا راستہ صاف ہو جائے گا۔

ہائیکورٹ اور سیشن کورٹ سے چارملزمین کو ملی ضمانت کا صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد تمام ملزمین کو پہلے جیل سے رہا کرایا جائے اور پھر اس کے بعد ان کے مقدمات لڑ کر انہیں باعزت کرایا جائے لیکن کورونا کی وجہ سے عدالتی کام کاج نہایت سستی سے ہورہا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہاکہ جمعیۃ علمائے ہند کا مقصد اور اس کی اولین ترجیح ملزمین کی باعزت بری رہی ہے اور اس سمت میں جمعیۃ دل و جان سے کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب عدالتیں خود یہ کہہ رہی ہیں کہ ملزمین کو مزید جیل میں رکھنا ضروری نہیں ہے اس کے باوجود دہلی پولس ملزمین کی ضمانت کی عرضداشتوں کی سخت لفظوں میں مخالفت کررہی ہے جس سے دہلی پولس کی جانبداری واضح ہوتی ہے، دہلی فسادات میں دہلی پولس کی کارکردگی ویسے ہی جانبدارانہ رہی تھی۔انہوں نے کہاکہ کورونا کی وجہ سے جیل کی بھیڑ بھاڑ کم کرنے کے لئے عدالت کہہ رہی ہے لیکن پولیس کا رویہ مثبت نہیں ہے۔اس ضمن میں حکومت کو منصفانہ انداز میں سوچنا چاہئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined