نئی دہلی: دہلی پولیس کی جانب سے فساد کی سازش رچنے کے الزام میں گرفتار کئے گئے اسٹوڈنت ایکٹوسٹوں میں سے ایک گل فشاں فاطمہ نے الزام عائد کیا ہے کہ جیل حکام ان پر فرقہ وارانہ تبصرے کرتے ہیں اور انہیں ذہنی طور پر پریشان کرتے ہیں۔ طالبہ نے یہ الزام اس وقت لگا جب انہیں کیس کے سلسلہ میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔
Published: 22 Sep 2020, 10:01 AM IST
ایم بی اے کی فارغ التحصیل گل فشاں فاطمہ فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فساد سے متعلق ایک کیس میں تہاڑ جیل میں قید ہیں اور دہلی پولیس کی طرف سے انہیں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
Published: 22 Sep 2020, 10:01 AM IST
گل فشاں نے کہا، ’'مجھے جیل میں ایک مسئلہ درپیش ہے۔ جب سے مجھے یہاں لایا گیا ہے، مجھے جیل کے عملے کی طرف سے مسلسل امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہ مجھے تعلیم یافتہ دہشت گرد کہتے ہیں اور مجھ پر فرقہ وارانہ پھبتیاں کستے ہیں۔ مجھے یہاں ذہنی اذیت کا سامنا ہے۔ اگر میں خود کو کوئی نقصان پہنچاتی ہوں تو اس کے ذمہ دار صرف جیل کے عہدیدار ہوں گے۔‘‘
Published: 22 Sep 2020, 10:01 AM IST
جب فاطمہ نے براہ راست عدالت میں اپنی کی درخواست پیش کی تو جج نے ان کے وکیل سے اس سلسلے میں علیحدہ عرضی داخل کرنے کو کہا۔ اس پر گل فشاں کے وکیل محمود پراچہ نے کہا کہ وہ اس معاملے میں ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔ عدالت نے پیر کے روز ملزم کے وکلا کو چارج شیٹ کی کاپی دینے کی ہدایت کی اور کیس پر آئندہ سماعت کے لئے 3 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی۔
Published: 22 Sep 2020, 10:01 AM IST
چارج شیٹ میں گل فشاں سمیت 15 گرفتار شدگان سماجی جہدکاروں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ چارج شیٹ میں ڈیجیٹل ثبوتوں، واٹس ایپ چیٹ اور کال ڈٹیلز ریکارڈ کی بنیاد پر مرکزی حکوت سے مقدمہ چلانے کی اجازت لی گئی ہے۔ گزشتہ 16 ستمبر کو خصوصی سیل تقریباً 18 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ دو بکسوں میں لے کر پہنچی تھی۔ اسپیشل سیل نے طاہر حسین کو کلیدی ملزم نامزد کیا ہے۔ ملزمان میں طاہر حسین کے علاوہ محمد پرویز احمد، محمد الیاس، خالد سیفی، شاداب احمد، نتاشا ناروال، دیوانگنا کلیتا، تسلیم احمد، سلیم ملک، محمد سلیم خان اور اطہر خان کے نام شامل ہیں۔ غور طلب ہے کہ اس چارج شیٹ میں جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد اور جامعہ یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام کے نام شامل نہیں ہیں۔
Published: 22 Sep 2020, 10:01 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Sep 2020, 10:01 AM IST
تصویر: پریس ریلیز