نئی دہلی: دہلی پولیس 13 فروری کو منعقد ہونے والے 'دہلی چلو مارچ' کے پیش نظر ہائی الرٹ موڈ میں آ گئی ہے۔ ہریانہ اور پنجاب کے کسان دہلی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور دہلی میں ایک بار پھر مارچ کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس صورتحال میں دہلی پولیس نے بھی اپنی کمر کس لی ہے۔ دہلی پولیس کی کوشش ہے کہ وہ ہزاروں کی تعداد میں آنے والے کسانوں کو دہلی کی سرحد پر داخل ہونے سے پہلے ہی روک دے۔
Published: undefined
اس کے لیے پولیس نے باڑ لگانے، کنٹینرز اور کرین کے ذریعے اپنی تیاری شروع کر دی ہے۔ اگر کسان کسی طرح سے ہریانہ اور پنجاب کو پار کر کے دہلی کی سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو پولیس کرین اور کنٹینرز سے سرحد کو مہربند کرکے انہیں وہیں روکنے کی کوشش کرے گی۔ احتجاج کے لیے 15 سے 20 ہزار کسان 2000 سے 2500 ٹریکٹروں کے ساتھ دہلی آ سکتے ہیں۔ احتجاج کے لیے دہلی میں پنجاب، ہریانہ، راجستھان، اتر پردیش، کیرالہ اور کرناٹک سے کسان آ سکتے ہیں۔
Published: undefined
دہلی جانے کے مارچ کے سلسلے میں کسان تنظیموں نے 100 سے زائد میٹنگز کی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، کچھ مخالف پارٹیاں بھی احتجاج میں شرکت کر سکتی ہیں۔ ایسی صورتحال میں، غیر سماجی عناصر بھی احتجاج میں شامل ہو کر قانونی و انتظامی نظام کو خراب کر سکتے ہیں۔ کسان کار، موٹر سائیکل، میٹرو، ٹرین یا بس کے ذریعے دہلی پہنچ سکتے ہیں۔
Published: undefined
یہی نہیں، بلکہ بعض کسان خفیہ طور پر آ کر وزیر اعظم، وزیر داخلہ، وزیر زراعت اور بی جے پی کے سینئر رہنماؤں کے گھروں کے باہر جمع ہو کر مظاہرہ بھی کر سکتے ہیں۔ دہلی میں داخل ہونے کے لئے کسان بچوں اور خواتین کا سہارا لے سکتے ہیں۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ پچھلی بار کسان تحریک 26 نومبر 2020 سے 9 دسمبر 2021 تک جاری رہی تھی۔
Published: undefined
دہلی پولیس 13 فروری کو ہونے والے کسان احتجاج کے پیش نظر اپنی تیاری مکمل کر رہی ہے۔ اس دوران پولیس کی جانب سے موک ڈرل بھی کی جا رہی ہے۔ دراصل، پولیس کے جوان ایک قطار میں کھڑے ہو کر فائرنگ کی مشق کر رہے ہیں۔ دہلی پولیس، کسانوں کو روکنے کے لیے اپنی کمر کس چکی ہے اور اپنی تیاریوں کو پورا کر رہی ہے۔ پولیس کی اس مشق سے لوگوں کو کچھ مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے، آنسو گیس کے گولوں کی وجہ سے آس پاس پھیلے دھوئیں سے لوگوں کی آنکھوں میں جلن جیسی شکایات آ رہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined