قومی راجدھانی دہلی میں ان دنوں جرائم کا بولبالا ہے اور دہلی پولس کی ساخ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ سوال اٹھ رہے ہیں کہ ہر طرح کی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہونے اور فنڈز کی کوئی کمی نہ ہونے کے باوجود آخر دہلی پولس جرائم پر قابو پانے میں کیوں ناکام ہے! ظاہر ہے کہ ٹیکنالوجی اور فنڈز کا صحیح استعمال نہیں ہو پا رہا ہے اور اس کی وجہ سے عوام اور پولس دونوں کو ہی پریشانی کا سامنا ہے۔ ایک وقت تھا جب دہلی پولس لینڈ لائن، وائرلیس اور فیکس مشینوں پر انحصار کرتی تھی لیکن آج تو موبائل فون اور دیگر آلات کا استعمال کر کے پولس تیزی سے کام کر سکتی ہے۔
Published: 06 Oct 2019, 8:10 AM IST
دہلی پولس اب ستمبر کے مہینے سے کرائم اینڈ کریمنل ٹریکنگ نیٹ ورک سسٹم (سی سی ٹی این ایس) جیسی ٹیکنالوجی سے بھی آراستہ ہو گئی ہے، جس کی مدد سے پولس ہیڈ کوارٹر کے کنٹرول روم سے وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) تک کی نگرانی کی جا سکتی ہے۔ اس تکنیک کے ذریعے دہلی پولس کمشنر کو براہ راست کانسٹیبل سے جوڑ دیا گیا ہے۔ اس تکنیک کی مدد سے، ایک افسر کسی بھی وقت، عوام کی طرف سے کہیں سے بھی کی جانے والی کال کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتا ہے۔
Published: 06 Oct 2019, 8:10 AM IST
افسران یہ جان سکتے ہیں کہ 112 یا 100 نمبر پر موصولہ کال پر کیا کارروائی کی گئی۔ کئی کلومیٹر دور پولس ڈائری میں ہوئے اندراج کے بارے میں معلومات سی سی ٹی این ایس سسٹم کے ذریعہ حاصل کی جاسکتی ہے، جسے کرائم برانچ سنبھال رہی ہے۔ تاہم، آپ حیران ہوں گے کہ دہلی پولس کے پاس اس جدید ترین ٹیکنالوجی ہونے کے باوجود، قومی دارالحکومت میں چوری کرنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دہلی پولس اس تکنیک کو موثر طریقے سے استعمال نہیں کر سکی ہے۔
Published: 06 Oct 2019, 8:10 AM IST
اس معاملے پر آئی این ایس سے گفتگو کرتے ہوئے کرائم برانچ کے ڈپٹی کمشنر آف پولس جوئے ٹرکے نے کہا، ’’یہ سچ ہے کہ ان دنوں کچھ خاص جگہوں پر جھپٹ ماری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ بہت سے گروہوں کو پکڑا گیا ہے۔ انہیں دہلی میں گرفتار کیا گیا ہے۔ سڑکوں پر پولس اور سی سی ٹی وی کے ڈوزیئر سیل نے سب سے بڑا کردار ادا کیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جھپٹ مار صرف دہلی ہی نہیں بلکہ آس پاس کے علاقوں میں بھی ہیں۔
Published: 06 Oct 2019, 8:10 AM IST
انہوں نے کہا ’’ہماری ٹیم نے ایسے بہت سے جھپٹ ماروں اور ڈاکووں کو گرفتار کیا ہے جو یہاں جرائم کے لئے مرادآباد (اتر پردیش) سے آئے تھے اور اسی دن لوٹ گئے۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ دہلی پولس کی ناکامی نہیں ہے کہ جرم کرنے کے بعد مجرم آسانی سے دہلی سے فرار ہو جاتے ہیں، ٹرکے نے کہا ، ’’دہلی پولس دن رات لگن کے ساتھ کام کرتی ہے لیکن ہاں، ہم جہاں بھی وہ ڈھیلے پڑے، جھپٹ مار وہیں بازی مار لیتے ہیں‘‘
Published: 06 Oct 2019, 8:10 AM IST
جھپٹ ماروں کی طر سے قتل کو انجام دنے کے سوال پر ڈی سی پی نے کہا ، ’’زیادہ تر ایسے معاملوں میں دیکھا گیا ہے کہ اس کی سب سے بڑی وجہ ہتھیاروں تک آسانی سے رسائ ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ کرائم برانچ نے حال ہی میں غازی آباد کے ایک رہائشی اسلحہ اسمگلر ارشاد خان کو گرفتار کیا۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اس نے مدھیہ پردیش سے 7.65 بور پستول جیسے مہلک ہتھیار صرف 20،000 میں خریدے تھے اور انہیں دہلی میں 40،000 روپے میں فروخت کیا تھا۔
عہدیدار نے بتایا ، ’’ہم سڑکوں پر ہونے والے ان جرائم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے کوشاں ہیں۔ ہم نے ارشاد سے 40 پستول ضبط کر لئے۔ ارشاد سے ہم نے 40 پستولیں ضبط کیں، ذرا سوچیں کہ یہ پستولیں اگر مجرموں کے ہاتھوں میں پہنچ جاتی تو کیا کیا ہو سکتا تھا؟‘‘
Published: 06 Oct 2019, 8:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Oct 2019, 8:10 AM IST