جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی سابق طالبہ اور کشمیری لیڈر شہلا رشید کے خلاف دہلی پولس نے ملک سے گداری کا کیس درج کیا ہے۔ ان کے خلاف ایک ایف آئی آر تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے (غداریٔ وطن)، 153اے (مذہب، ذات، مقام پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروپوں کے درمیان نفرت کو فروغ دینا) کے تحت درج کی گئی ہے۔
Published: undefined
شہلا رشید کے خلاف یہ معاملہ سپریم کورٹ کے وکیل الکھ آلوک شریواستو کی شکایت کے بعد درج کیا گیا ہے۔ الکھ نے اپنی شکایت میں مبینہ طور پر ہندوستانی فوج اور حکومت ہند کے خلاف فرضی خبر پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے شہلا کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
شہلا پر فوج کے خلاف جھوٹی خبر پھیلانے کا الزام ہے۔ شہلا نے 18 اگست کو کئی ٹوئٹ کیے تھے، جس میں انھوں نے فوج پر کشمیریوں کے ساتھ ظلم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ ان الزامات کو فوج نے جھوٹا بتایا تھا۔ فوج نے ٹوئٹ کر کہا تھا کہ ’’شہلا رشید کے ذریعہ لگئے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ اس طرح کی غیر مصدقہ اور فرضی خبریں سماج دشمن عناصر اور تنظیموں کے ذریعہ لوگوں کے لیے پھیلائی جاتی ہیں۔‘‘
Published: undefined
غور طلب ہے کہ شہلا رشید جے این یو کی طالبہ رہی ہیں۔ شہلا رشید 16-2015 میں طلبا یونین کی نائب صدر تھیں۔ حال ہی میں شہلا سابق آئی اے ایس شاہ فیصل کی پارٹی جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ سے جڑی تھیں۔ یہ وہی شاہ فیصل ہیں جنھیں دہلی ائیر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا، جو استنبول جانا چاہ رہے تھے۔ شاہ فیصل نے بھی جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے مودی حکومت کے اس قدم کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے فیصلہ کا شاہ فیصل لگاتار مخالفت کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ کئی ٹوئٹ بھی کر چکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز