دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے 24 ستمبر کو روہنی کورٹ شوٹ آؤٹ معاملے میں 111 صفحات کی چارج شیٹ داخل کی ہے۔ ذرائع نے بدھ کے روز یہ جانکاری دی۔ ذرائع کے مطابق چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شوٹرس کو ایک ملزم کے گھر پر ایک مہینے کی ٹریننگ دی گئی تھی۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ایک ملزم پیشے سے وکیل ہے۔
Published: undefined
قومی راجدھانی میں روہنی کورٹ پچھلے دو مہینوں سے لگاتار دو حملوں کے بعد سرخیوں میں ہے، جس نے عدالتی احاطہ میں سیکورٹی انتظامات پر کئی سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ 24 ستمبر کو پہلے واقعہ میں دہلی کے سرکردہ گینگسٹر جتیندر سنگھ مان عرف گوگی کو مخالف گروپ ٹلّو تاجپوریہ گروہ کے وکیلوں کی پوشاک پہنے دو حملہ آوروں نے کورٹ روم کے اندر گولی مار دی تھی۔ جوابی فائرنگ میں حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔
Published: undefined
گوگی کے قتل کی اہم وجہ دو گروپوں کے درمیان بالادستی کی لڑائی تھی۔ ذرائع نے کہا کہ ٹلو نے 23 اگست کو جگدیش اور راہل کی شکل میں پہچانے گئے نشانہ بازوں کو بھیجا تھا۔ ذرائع نے کہا کہ ’’وہ گینگسٹر گوگی کے سیکورٹی انتظام کی جانچ کرنے کے لیے 13 ستمبر کو پانی پت بھی گئے تھے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ راکیش تاجپوریہ نے ہریانہ میں بندوقیں مہیا کرائی تھیں، جب کہ گروہ کا سرغنہ ٹلّو تاجپوریہ وہاٹس ایپ کال کے ذریعہ لگاتار ان کے رابطے میں تھا۔ ذرائع نے کہا کہ ’’دہلی میں ایمس کے پاس کسی شخص نے حملہ آوروں کو وکیلوں کی وردی مہیا کرائی تھی۔‘‘ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ چارج شیٹ کے تعلق سے ابھی زیادہ جانکاری دستیاب نہیں ہے۔
Published: undefined
خصوصاً فرد جرم دوسرے واقعہ کے 13 دن بعد داخل کی گئی ہے، جب کہ 9 دسمبر کو روہنی کورٹ احاطہ میں کورٹ روم نمبر 102 کے اندر ایک تیز دھماکہ ہوا تھا جس میں دھماکہ کے دائرے میں موجود ایک شخص زخمی ہو گیا تھا۔ بعد میں اس معاملے میں ڈی آر ڈی او کے ایک سائنسداں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
Published: undefined
پولیس نے کہا کہ 47 سالہ ملزم سائنسداں بھارت بھوشن کٹاریہ نے آئی ای ڈی کو ایسی جگہ پر لگایا تھا، جہاں ایک وکیل کے کورٹ روم کے اندر بیٹھنے کا امکان تھا، کیونکہ وہ ’’طویل قانونی لڑائی کے سبب بہت مایوس تھا، جو اس کے کیریر میں مسائل پیدا کر رہا تھا۔ ساتھ ہی اس نے اسے اور اس کی فیملی کو مبینہ طور پر طویل مدت تک ذہنی تکلیف اور معاشی نقصان پہنچایا۔‘‘
Published: undefined
جانچ میں پتہ چلا کہ کٹاریہ اور ایڈووکیٹ وششٹھ تقریباً 3 سال پہلے تک ایک ہی بلڈنگ میں رہ رہے تھے۔ ان کا 10 سال سے زیادہ وقت سے تنازعہ چل رہا تھا اور انھوں نے ایک دوسرے کے خلاف ایک درجن سے زیادہ دیوانی اور مجرمانہ معاملے درج کرائے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز