قومی خبریں

دہلی: لیفٹیننٹ گورنر نے پولس کو ’این ایس اے‘ استعمال کرنے کا دیا خصوصی اختیار

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے پولس کمشنر کو ’این ایس اے‘ استعمال کرنے کا خصوصی اختیار دیا ہے اور کچھ لوگ اسے شہریت قانون کے خلاف ہو رہے مظاہروں سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہلی میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہرہ دن بہ دن تیز ہوتا جا رہا ہے۔ اس درمیان دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) انل بیجل نے ایک انتہائی سخت قدم اٹھاتے ہوئے دہلی پولس کو این ایس اے استعمال کرنے کا خصوصی اختیار دے دیا ہے۔ این ایس اے یعنی نیشنل سیکورٹی ایکٹ کے تحت شبہ کی بنیاد پر اب دہلی پولس کسی کو بھی حراست میں لے سکتی ہے۔ ایل جی انل بیجل نے یہ اختیار دہلی پولس کمشنر کو دیا ہے اور دیکھنے والی بات یہ ہے کہ پولس کمشنر اب اس کا استعمال کس طرح کرتے ہیں۔

Published: undefined

میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ نوٹیفکیشن کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر نے این ایس اے 1980 کی دفعہ تین کی ضمنی دفعہ 3 کا استعمال کرتے ہوئے 19 جنوری سے 18 اپریل تک دہلی پولس کمشنر کو کسی شخص کو حراست میں لینے کا اختیار دے دیا۔ یہ نوٹیفکیشن ایل جی کی منظوری کے بعد 10 جنوری کو جاری کیا گیا تھا۔ حالانکہ دہلی پولس کا کہنا ہے کہ یہ عمل کئی بار ہوتا رہا ہے اور ہر تین مہینے پر جاری کیا جاتا ہے اور موجودہ حالات سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ این ایس اے کا مطلب قومی سیکورٹی قانون ہے۔ اس میں حراست میں لیے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ایک سال جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔ این ایس اے 1980، ملک کی حفاظت کے لیے حکومت کو زیادہ طاقت دینے سے متعلق ایک قانون ہے۔ یہ قانون مرکز اور ریاستی حکومت کو کسی بھی مشتبہ شہری کو حراست میں لینے کی طاقت دیتا ہے۔ ملک میں کئی طرح کے قانون بنائے گئے ہیں۔ یہ قانون الگ الگ حالات میں نافذ کیے جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک این ایس اے یعنی نیشنل سیکورٹی ایکٹ ہے۔ 23 ستمبر 1980 کو اندرا گاندھی کی حکومت کے دوران اسی بنایا گیا تھا۔ یہ قانون ملک کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے حکومت کو زیادہ طاقت دینے سے متعلق ہے۔ یہ قانون مرکز اور ریاستی حکومت کو مشتبہ اشخاص کو حراست میں لینے کی قوت دیتا ہے۔ اگر حکومت کو لگتا ہے کہ کوئی شخص انھیں ملک کی سیکورٹی متعین کرنے والے کاموں کو رکنے سے روک رہا ہے تو اسے حراست میں لیا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی اگر حکومت کو لگتا ہے کہ کوئی شخص نظام قانون کو بہتر انداز میں چلانے میں رخنہ پیدا کر رہا ہے تو وہ اسے حراست میں لینے کا حکم دے سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined