قومی خبریں

جامعہ تشدد کی جانچ شروع، مجرمانہ پس منظر کے 10 افراد گرفتار، ایک بھی طالب علم نہیں

15 دسمبر کو جامعہ نگر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کیا گیا تھا۔ طلبا کے پرامن مظاہرے میں باہر کے بھی کچھ لوگ شامل ہو گئے تھے جنھوں نے ماحول خراب کیا۔ اس تشدد کی جانچ ایک خصوصی ٹیم کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہلی کے جامعہ نگر تشدد معاملہ میں دو دنوں بعد 10 افراد کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ جامعہ تشدد واقعہ کی جانچ ایک خصوصی ٹیم کر رہی ہے جس نے پہلی کارروائی کے تحت ان 10 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ گرفتار کیے گئے سبھی افراد مجرمانہ ریکارڈ رکھتے ہیں اور اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ ان میں سے کوئی بھی طالب علم نہیں ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ مظاہرے میں طالب علموں نے کوئی ہنگامہ نہیں کیا تھا اور طلبا کے خلاف پولس کی کارروائی پر شبہات کے بادل مزید گہرا گئے ہیں۔ گرفتار ملزمین سے پولس پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 40 سے 50 افراد نے جامعہ کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی اور خاموش احتجاجی مظاہرے کو پرتشدد بنا دیا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اتوار یعنی 15 دسمبر کو جامعہ نگر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کیا گیا تھا۔ طلبا کے مظاہرے میں باہر کے کچھ لوگ شامل ہوئے تھے۔ اس مظاہرے میں اچانک کچھ مظاہرین اور پولس کے درمیان جھڑپ ہوئی اور پھر کچھ لوگوں نے چار ڈی ٹی سی بسوں کو نذر آتش کر دیا۔ اس واقعہ کے بعد حالات سنگین ہو گئے اور پولس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں بلا اجازت داخل ہو کر معصوم اور بے قصور طالب علموں پر لاٹھی چارج شروع کر دیا۔

Published: undefined

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولس کے گھسنے اور لاٹھی چارج و آنسو گیس کے گولے داغے جانے کی کئی تصویریں اور حیران کرنے والے ویڈیو بھی سامنے آئے تھے۔ پولس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے لائبریری میں گھس کر پڑھ رہے طلبا و طالبات کے ساتھ بربریت کا مظاہرہ کیا۔ جامعہ اسٹوڈنٹس نے بار بار یہ کہا کہ پرتشدد مظاہرہ میں یونیورسٹی سے کوئی بھی شامل نہیں تھا، لیکن پولس نے ان کی ایک نہیں سنی اور لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی بھی پٹائی کر دی۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ طالبات پر ہوئے مظالم کے خلاف پیر کے روز الگ الگ یونیورسٹیوں کے طلبا سڑکوں پر اترے تھے اور پولس کی بریریت کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ وہیں اپوزیشن نے بھی پولس کارروائی کی سخت مذمت کی تھی۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی پیر کو طالبات کی حمایت میں انڈیا گیٹ پر علامتی دھرنا دیا اور جامعہ کیمپس میں گھس کر طلبا کی پٹائی پر سوال کھڑے کیے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined