نئی دہلی: موذی کورونا وائرس یعنی کووڈ 19 انسانوں کے لیے مضر و مہلک بیماری تو ہے ہی لیکن اس بیماری سے لاکھوں لوگوں کا روزگار چھین لیا ہے۔ کورونا وائرس کی دوسری لہر نے ملک میں جو تباہی مچائی ہے اس کو پوری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ، دن بہ دن حالات مزید خراب ہوتے جارہے ہیں اُمید کی کوئی کرن نظر نہیں آرہی۔ کورونا وائرس کے خطرہ نے اب فٹنس انڈسٹری کو بھی بیمار کر دیا ہے۔ فٹنس انڈسٹری سے وابستہ افراد اب فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ تاہم لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلی اروند کیجریوال سے جم کھولے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
جم کھولے جانے کا مطالبہ اس لئے بھی کیا جارہا ہے کہ راجدھانی دہلی میں کورونا کے مسلسل گھٹتے معاملات کے پیش نظر حکومت دہلی کی جانب سے سلسلہ وار دی جانے والی راحت جس سیکٹر کو اس بار بھی راحت نہیں دی گئی وہ لوگوں کی صحت اور جسم کی ورزش کرانے والا سیکٹر ہے جس سے متعلق ہزاروں جم مالکان اور اس سے وابستہ جم ٹرنر، صفائی ملازمین اور ورزش سے متعلق دیگر سامان فروخت کرنے والے لوگ نہ صرف تنگ دستی کا شکار ہو چکے ہیں بلکہ ساتھ ہی جم کا کرایہ بھی ادا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
Published: undefined
اس بابت ہندوستان کے نامور جم ٹیرنر دورنا چاریہ بھوپیندر دھون نے دہلی کے جم آپریٹروں اور ان سے منسلک تمام ملازمین کو بھک مری کی حالت تک پہنچ جانے پر دہلی کے لیفٹننٹ گورنر اور وزیر اعلی دہلی سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ان سر گرمیوں کو جلد ہی چالو کرنے سے متعلق ہدایت جاری کی جائے، طویل عرصہ سے کوئی اقتصادی سر گرمی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بہت زیادہ مایوس ہیں۔ ان کی مالی مدد کا کوئی انتظام نہیں ہے۔
Published: undefined
اس تعلق سے ’قومی آواز‘ کے نمائندہ نے دہلی کے مختلف علاقوں کے جم ٹرینز سے بھی بات کر ان کے موجودہ حالات کے بارے میں جانا۔ شمال مشرقی دہلی کے سیلم پور میں دی انڈین جم کے ٹرینر ساجد قریشی نے کہاکہ کورونا وائرس سے بچنے کیلئے احتیاط لازم ہے لیکن اب چونکہ حالات ٹھیک ہورہے ہیں اس لیے جم اوپن کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ زیادہ تر جم کرائے کی جگہ پر چلائے جاتے ہیں جن کا موٹا کرایہ ہوتا ہے۔ جم کی جگہ کا کرایہ ہمارے لئے اب بوجھ بنتا جارہا ہے جب ہماری کوئی آمدنی نہیں ہوگی تو ہم کرایہ کیسے ادا کریں گے۔
Published: undefined
باہو بلی جم آصف علی روڈ دریا گنج سے وابستہ جم ٹرینرمرزا قاسم رضا نے بتایا کہ ان کے جم کا کرایہ تقریباً ڈیڑ ھ لاکھ روپے ہے جس سے کینٹین والا، جوس وغیرہ دینے والا، صفائی والا، دیگر سپلمنٹ والے بھی وابستہ تھے اور ان سب کا کام فی الحال بند پڑا ہے۔ ایسے حالات میں بھلا کون ہے جو مدد کرے جبکہ حکومت نے بھی اس جانب کوئی دھیان نہیں دیا ہے۔ جولوگ ملازمت کرتے تھے ان کی ملازمت ختم ہو چکی ہے جبکہ اخراجات وہی ہیں، معاملات بھی وہی ہیں جو تھے۔ کام نہ ہونے کے سبب جم مالکان بھی ذہنی دباؤ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
Published: undefined
آر کے آشرم مارگ نئی دہلی میں فٹنس ہب کے نام سے جم چلانے والے مرزا وسیم رضا نے بتایا کہ ان کے جم کا کرایا ڈیڑھ لاکھ روپے ہے جولاک ڈاؤن سے اب تک ان کو اپنی جیب سے ادا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ انکم پوری طرح سے بند ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم آن لائن دی جا سکتی ہے لیکن ورزش کے لئے کوئی آن لائن کلاس نہیں لے گا بلکہ وہ تو خود ہی آئے گا اور خود ہی سیکھے گا۔ مرزا وسیم نے مزید کہاکہ جم مالکان کی جانب بھی سرکار کو سوچنا چاہیے اور جب بسوں ، بازاروں شاپنگ مال او رپارکوں تک کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے تو پھر جم کھولے جانے سے کیا پریشانی ہے۔ ہم سبھی احتیاطی تدابیر کے ساتھ لوگوں کو جیم میں بولا کر ٹریننگ دی سکتے ہیں۔ اوران کا خیال رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ دہلی کے وزیر اعلی اور لیفٹیننٹ گورنر ہمارے اس مطالبہ پر ضرور غور وخوض کریں گے اور جِم کھولنے سے متعلق ہدایات جاری کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز