مودی حکومت کے ذریعہ نافذ نئے ٹریفک قانون سے ٹرانسپورٹروں میں سخت ناراضگی ہے اور 19 ستمبر کو دہلی-این سی آر میں چکہ جام کے ذریعہ انھوں نے ظاہر کر دیا کہ وہ اس سلسلے میں خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں۔ آج ٹرانسپورٹرس کی ہڑتال کی وجہ سے سڑکوں پر آٹو، کیب، ای رکشہ، پرائیویٹ بس اور ٹرک کم ہی دیکھنے کو ملے۔ خصوصی طور پر دہلی کی سڑکوں کا نظارہ آج کافی الگ نظر آ رہا تھا۔ اس ہڑتال کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشانی عام لوگوں کو ہوئی جنھیں دفتر جانے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ گھر سے نکلنے کے بعد انھیں نہ تو آٹو دکھائی دے رہا تھا اور نہ ہی دوسری گاڑیاں۔ اگر کوئی آٹو ڈرائیور یا کیب ڈرائیور اپنی گاڑی لے کر چلتا بھی ہے تو اسے دوسرے ڈرائیور اور یونینوں سے جڑے لوگ روک دیتے ہیں۔
Published: 19 Sep 2019, 7:10 PM IST
نظام الدین ریلوے اسٹیشن اور نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کو کچھ زیادہ ہی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب وہ دوسری ریاستوں سے یہاں پہنچے اور پھر اسٹیشن سے اپنی منزل پر جانے کے لیے وہ در در بھٹکنے کے لیے مجبور ہوئے۔ انھیں کہیں کسی بھی طرح کی سواری گاڑی نظر نہیں آ رہی تھی۔ ایسی صورت میں صرف سرکاری بس اور میٹرو کا ہی سہارا لوگوں کے سامنے تھا۔ یہی وجہ ہے کہ سرکاری بسوں اور میٹرو میں آج کافی بھیڑ دیکھنے کو ملی۔
Published: 19 Sep 2019, 7:10 PM IST
ٹریفک قانون میں بڑھے جرمانہ کے خلاف آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹرس ایسو سی ایشن کے ذریعہ آج کی گئی ہڑتال کا اثر تو دیکھنے کو ملا ہی ہے، ٹرانسپورٹرس ایسو سی ایشن کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگر مودی حکومت نے بڑھا ہوا جرمانہ واپس لینے کا فیصلہ نہیں کیا تو وہ غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر چلے جائیں گے۔
Published: 19 Sep 2019, 7:10 PM IST
اس سے قبل آج صبح دہلی-این سی آر کے کئی اسکولوں میں چھٹی کا اعلان کر دیا گیا۔ حالانکہ اسکول کو بند رکھنے کے لیے حکومت نے کوئی صلاح یا حکم جاری نہیں کیا تھا لیکن پرائیویٹ آپریٹروں کے ذریعہ بسوں کی عدم دستیابی کے سبب اسکولوں کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا۔ کئی والدین نے تو بڑی مشکل سے اپنے بچوں کو لے کر جب اسکول پہنچے تو انھیں اسکول کے بند ہونے کا پتہ چلا۔ اس وجہ سے وہ اسکول انتظامیہ پر غصہ بھی ہوئے کہ انھیں اسکول بند ہونے کی خبر پہلے کیوں نہیں دی گئی۔
بہر حال، ہڑتال کرنے والے ٹرانسپورٹرس کا دعویٰ ہے کہ اس ہڑتال میں اولا-اوبیر، ٹیکسی اور آٹو والے بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ کئی جگہوں پر اولا-اوبیر کی سروس ہی نہیں مل رہی ہے اور جہاں یہ سروس دستیاب ہے وہاں عام دنوں کے مقابلے میں کرایہ بہت زیادہ ہے۔ کئی جگہ پر جہاں کچھ آٹو-کیب والے موجود ہیں، ہڑتالی ڈرائیورس انھیں گاڑی چلانے سے روک رہے ہیں۔
Published: 19 Sep 2019, 7:10 PM IST
آل دہلی آٹو ٹیکسی ٹرانسپورٹ کانگریس یونین کے صدر کشن ورما نے آج کے بند سے متعلق کہا کہ مرکزی حکومت اور کیجریوال حکومت کی منفی پالیسیوں کے خلاف یہ ہڑتال ضروری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جب تک ٹرانسپورٹروں کا مطالبہ نہیں مان لیا جاتا اور بڑھے ہوئے جرمانہ کو واپس لینے پر غور نہیں کیا جاتا، ہم خاموشی سے نہیں بیٹھیں گے۔
Published: 19 Sep 2019, 7:10 PM IST
واضح رہے کہ گزشتہ یکم ستمبر سے نافذ نئے موٹر وہیکل قانون کے بعد کئی مقامات پر ایسے معاملے سامنے آئے ہیں جن میں قانون کو توڑنے پر ہزاروں اور کئی جگہوں پر لاکھوں روپے کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔ نئے وہیکل ایکٹ میں بھاری جرمانہ کی وجہ سے کئی ریاستوں نے اسے نافذ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس میں بی جے پی حکمراں ریاست سب سے زیادہ ہیں۔
Published: 19 Sep 2019, 7:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Sep 2019, 7:10 PM IST