دہلی جَل بورڈ کے دفتر پر جمعرات کی صبح کچھ لوگوں نے مظاہرہ کیا اور پھر وہاں توڑ پھوڑ بھی شروع کر دی۔ اس ہنگامہ کے لیے عام آدمی پارٹی (عآپ) نے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ عآپ کا الزام ہے کہ بی جے پی کارکنان یہاں اپنی مخالفت درج کرنے کے لیے پہنچے تھے اور پھر توڑ پھوڑ کی۔ جَل بورڈ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے جَل بورڈ اور اس کے ڈپٹی چیئرمین راگھو چڈھا کے دفتر میں شرپسندوں نے توڑ پھوڑ کی۔ جَل بورڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ بہت جلد وہ دہلی پولس میں آفیشیل شکایت درج کروائے گا۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق شرپسندوں نے دہلی جَل بورڈ دفتر میں کئی مقامات پر شیشے کی کھڑکیاں اور دروازے توڑ ڈالے۔ اس دوران کئی لوگوں کو چوٹ بھی لگی۔ تشدد پھیلا رہے ان لوگوں نے دہلی جَل بورڈ میں شیشے کی کھڑکیوں کے علاوہ فرنیچر کو بھی تہس نہس کرنے کی کوشش کی۔ اس پورے معاملے پر دہلی جل بورڈ کے نائب چیئرمین راگھو چڈھا نے کہا کہ ’’جمعرات صبح سے دہلی جل بورڈ کے دفتر پر بی جے پی کے کارکنوں نے ریاستی بی جے پی صدر آدیش گپتا کی قیادت میں مظاہرہ کیا۔ دوپہر 12 بج کر 30 منٹ کے قریب بی جے پی کے کارکنان نے دروازے توڑ کر جل بورڈ کے دفتر پر حملہ کیا۔ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے خلاف نعرے لگائے۔‘‘
Published: undefined
راگھو چڈھا نے بتایا کہ ’’بی جے پی کارکنوں نے ان کے دفتر کو بھی زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ دہلی جَل بورڈ کے مطابق اس طرح سے سرکاری دفتر میں گھس کر حملہ کرنا قابل مذمت ہے اور جل بورڈ اس معاملے میں آگے کی سخت قانونی کارروائی کرے گا۔‘‘ دہلی جل بورڈ کے نائب چیئرمین اور عآپ رکن اسمبلی راگھو چڈھا نے کہا کہ اس حملے کے دوران جل بورڈ دفتر میں ان کی آفس کو بری طرح سے تہس نہس کر دیا گیا۔ ملکیت کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ہی چڈھا کے مطابق ان کے آفس اسٹاف کو بھی ڈرایا دھمکایا گیا ہے۔
Published: undefined
عآپ لیڈروں نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی کے لیڈران اور کارکنوں نے وزیر اعلیٰ رہائش پر بھی سرکاری ملکیت کو نقصان پہنچایا ہے۔ سی سی ٹی وی کیمرے بھی توڑے گئے ہیں۔ عآپ لیڈروں کے مطابق بی جے پی کے لیڈران دہلی پولس کے تحفظ میں تشدد کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے بی جے پی لیڈروں پر نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کے گھر پر حملے کا الزام لگ چکا ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ کی غیر موجودگی میں ان کے گھر پر توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ دہلی پولس نے اس معاملے میں چھ بی جے پی کارکنان کو گرفتار بھی کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined