نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ہوٹل اور ریستوراں انڈسٹری کو بڑی راحت فراہم کرتے ہوئے سینٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی (سی سی پی اے) کی ان رہنما ہدایات پر روک لگا دی، جن میں صارفین سے سروس چارج وصول نہیں کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر مزید غور کرنے کی ضرورت ہے اور سی سی پی اے کے حکم کو سماعت کی اگلی تاریخ تک لاگو نہیں سمجھا جائے گا۔
Published: undefined
عدالت نے سروس چارج وصول نہیں کرنے کے حکم پر اس شرط کے ساتھ روک لگائی کہ کہ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس مینو میں سروس چارج کی معلومات کے ساتھ فوڈ بل اور ٹیکس بھی شامل کریں گے، ساتھ ہی یہ معلومات ریسٹورنٹ میں مختلف مقامات پر آویزاں کرنی ہوں گی۔ تاہم یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ٹیک اوے (پیکنگ کرا کر گھر لے جانے والے) آرڈرز پر سروس چارج نہیں لگایا جا سکتا۔ اس معاملے پر اگلی سماعت 25 نومبر 2022 کو ہوگی۔
Published: undefined
خیال رہے کہ 4 جولائی 2022 کو سی سی پی اے نے ایک اہم حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ہوٹل یا ریستوراں کسی بھی نام سے سروس چارج وصول نہیں کر سکیں گے۔ اتھارٹی نے یہ بھی کہا تھا کہ فوڈ بل میں سروس چارج شامل نہیں کیا جا سکتا اور اگر کسی ہوٹل نے اسے کھانے کے بل میں شامل کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
Published: undefined
سی سی پی اے نے غیر منصفانہ تجارتی طریقوں اور صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے رہنما ہدایات جاری کی تھیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کوئی ہوٹل یا ریستوراں صارفین کو سروس چارج ادا کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ صارف اگر چاہے تو سروس چارج ادا کر سکتا ہے اور یہ اس کی صوابدید پر منحصر ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز