نئی دہلی: کسی بھی سماج کو اسی وقت طاقت ور بنایاجاسکتا ہے جب وہ تعلیم کے زیورسے آراستہ ہو ۔ اسی مقصد سے ملک کی راجدھانی دہلی میں سماج کے کمزور اور دبے کچلے لوگوں کی ترقی کے لئے اردو ایجوکیشن بورڈ کی شروعات کئی سال قبل کی گئی تھی جسے جسٹس سہیل اعجاز صدیقی کی سربراہی والے قومی اقلیتی تعلیمی ادارہ جات کے کمیشن نے اقلیتی کردار کا درجہ دیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ ادارہ وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے تحت کام کرتا ہے اور اسے یوپی اے سرکار نے پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت قائم کیاتھا جس کا مقصد اقلیتوں کو تعلیمی اعتبار مضبوط بناناتھا۔ اس بات کی اطلاع بورڈ کے ترجمان محمد احمد نے دی۔
انہوں نے میڈیا کو جاری بیان میں بتایاکہ اردو ایجوکیشن بورڈ کو بہار مدرسہ بورڈ، مہاراشٹر اسٹیٹ آف سکینڈری اینڈ ہائر سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے ساتھ ساتھ ملک کی متعدد ریاستی اور مرکزی یونیورسٹیوں نے بھی منظوری دی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو ایجوکیشن بورڈ کے کورسیز کو تسلیم کرتے ہوئے وزارت برائے فروغ انسانی وسائل نے نیشنل اوپن اسکولنگ اور دہلی ایجوکیشن کو خط لکھ کر اردو ایجوکیشن بورڈ کے بچوں کو اپنے یہاں ایڈمیشن دینے کی درخواست کی تھی ۔ انہوں نے میڈیا کو جاری بیان میں بتایاکہ ابھی حال ہی میں ڈی کے گوئل (ڈپٹی سکریٹری وزارت برائے فروغ انسانی وسائل) نے غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر وزارت کی جانب سے 2015 میں جاری دونوں خطوط کینسل کرتے ہوئے اردو ایجوکیشن بورڈ کے سرٹیفیکٹ کو فرضی قرار دیاتھا۔
انہوں نے بتایاکہ وزارت کے اس فیصلہ کو ہم نے معزز دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور عدالت نے اردو ایجوکیشن بورڈ کو راحت دیتے ہوئے وزارت کے فیصلہ پر روک لگادی ۔ جج جسٹس اندرمیت کور نے اپنے فیصلہ میں اردو ایجوکیشن بورڈ کے طلبا کو راحت دینے کا فیصلہ سنایا۔ محمد احمد نے بتایاکہ وزارت برائے فروغ انسانی وسائل اردو ایجوکیشن بورڈ کو اپنی منظوری دیتے ہوئے باقاعدہ آفس میمورنڈم بھی جاری کرچکاہے۔
واضح رہے کہ اب اردو ایجوکیشن بورڈ کے پاس آؤٹ طلبا کو ہندوستان کے نامور اداروں میں داخلہ مل رہا ہے، جس انجینئرنگ اور میڈیکل کے کورسیز بھی شامل ہیں۔
Published: 27 Oct 2017, 9:00 AM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔<a href="https://www.qaumiawaz.com/tag?tag=%D9%86%D8%B1%DB%8C%D9%86%D8%AF%D8%B1%20%D9%85%D9%88%D8%AF%DB%8C"></a>
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Oct 2017, 9:00 AM IST