دہلی ہائی کورٹ نے پیر کوعام آدمی پارٹی حکومت سے کہا کہ وہ ممبراسمبلی امانت اللہ خان کو وقف بورڈ کا چیئرمین بنانے کی اجازت کیسے دے سکتی ہے جبکہ ان کے خلاف بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیقات کے لئے سوشل آڈٹ شروع کیا گیا ہے۔ جسٹس ہما کوہلی اور جسٹس سبرا منیم پرساد پر مشتمل بنچ نے مفاد عامہ کی ایک عرضی پر سماعت کے دوران دہلی حکومت سے یہ سوال کیا۔ عرضی میں اس نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس میں امانت اللہ خان سمیت وقف بورڈ کے ممبران میں سے بورڈ کے چیئرمین کا انتخاب کرنے کے لیے پیرکی میٹنگ طلب کی گئی ۔
Published: undefined
بنچ نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ کیا بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات کا سامنا کررہے شخص کو بورڈ کا چیئرمین بنانے کی اجازت دی جانی چاہئے جب کہ دہلی حکومت نے ان کے خلاف الزامات پرسوشل آڈٹ کا حکم دیا ہے۔ بینچ نے کہا کہ انہیں نظام کا حصہ ہی کیوں بننے دینا چاہئے جب ان کے خلاف سنگین الزامات ہیں۔
Published: undefined
عرضی گزار محمد اقبال خان کی جانب سے وکیل وجے کے توسط سے داخل مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بینچ نے یہ بات کہی۔ دہلی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل (اے ایس جی) سنجے جین نے کہا کہ بورڈ کا خصوصی آڈٹ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور اس کے نتائج براہ راست طور پرحکومت کو بتائے جائیں گے۔اس پر بینچ نے پوچھا کہ کیا مسٹر خان چیئرمین عہدے کے لیے دعویداری کرنا چاہتے ہیں؟
Published: undefined
امانت اللہ خان کی جانب سے ایڈووکیٹ کے سی متل نے بینچ سے کہا کہ اگر کوئی ممبران کے نام کی تجویز رکھتا ہے تو وہ لڑیں گے۔ عدالت نے کہا کہ عرضی میں اٹھائے گئے معاملے پر غور کرنے کی ضرورت ہے اور وقت کی کمی کی وجہ سے پیر کو یہ ممکن نہیں ہے۔ اے ایس جی جین نے کہا کہ چیئرمین کے انتخاب کے لئے بورڈ کی میٹنگ 19 نومبر تک ملتوی کی جائے گی۔ اس کے بعد بینچ نے اگلی سماعت کے لیے 9 نومبر کی تاریخ طے کردی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز