نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو اس مفاد عامہ کی عرضی کو خارج کر دیا جس میں قومی راجدھانی میں سنٹرل وسٹا پروجیکٹ پر جاری تعمیرات سے متعلق سرگرمیوں پر روک لگانے کی درخواست کی گئی تھی۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جج جیوتی سنگھ پر مشتمل بنچ نے اس پروجیکٹ پر روک لگانے کے لئے دائر مفاد عامہ کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس پروجیکٹ پر روک نہیں لگے گی اور یہ قومی اہمیت کا حامل پروجیکٹ ہے۔
Published: undefined
بنچ نے کہا کہ اس پروجیکٹ سے منسلک تعمیراتی سرگرمیوں پر دہلی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (ڈی ایم ایم اے) نے کبھی بھی کوئی سوالیہ نشان نہیں لگایا اور حکومت نے بھی یہ یقینی کیا تھا کہ اس کام میں لگے مزدور تعمیراتی مقام پر رہیں اور کووڈ پروٹوکول پر عمل کر رہے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ تعمیراتی مقام پر مزدور رہ رہے ہیں تو کووڈ کے مدنظر اس تعمیراتی کام کو روکے جانے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ عدالت نے کہا کہ اس عرضی پر عرضی گزاروں کا ارادہ واضح نہیں ہے اور یہ صحیح ارادے سے دائر نہیں کی گئی تھی۔ اس عرضی کو خارج کیا جاتا ہے اور عرضی گزاروں پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا جاتا ہے۔ یہ پروجیکٹ قومی اہمیت کا حامل پروجیکٹ ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ اس پروجیکٹ کے جواز کو سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا ہے اور اس کام کو نومبر 2021 تک مکمل کیا جانا ہے۔ اس پروجیکٹ پر روک لگانے کے لئے آنیا ملہوترا، مترجم اور سہیل ہاشمی تاریخ داں اور ڈاکیومنٹری فلم ساز نے مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ کورونا انفیکشن کے اس دور میں اس طرح کے کام سے کورونا انفیکشن میں بے تحاشہ اضافہ ہوسکتا ہے۔
Published: undefined
عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مرکزی حکومت نے اس کی تعمیر میں دہلی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے اس حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ لاک ڈاون کے دوران صرف ہنگامی اور لازمی خدمات کی ہی اجازت دی جائے گی۔ عرضی گزاروں ک طرف سے پیش ہوئے وکیل سدھار لوتھرا نے کہاکہ یہ پروجیکٹ ’موت کا مرکزی گڑھ‘ ہے اور اس کے بارے میں کوئی بھی معلومات حاصل نہیں کی جاسکتی ہے اور یہ بھی پتہ لگا نا مشکل ہے کہ مرکزی حکومت نے جو یقین دہانیاں کرائی تھیں کیا ان کی سمت میں کوئی قدم اٹھائے جارہے ہیں۔ عرضی گزاروں نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ رہنما ہدایات کے مطابق جس جگہ پر مزوور رہ رہے ہیں ان کے علاوہ تمام تعمیرات سے متعلق سرگرمیوں کو روکا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز