نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو اس درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا جس میں مرکز اور الیکشن کمیشن آف انڈیا پر زور دیا گیا تھا کہ وہ خواتین کے ریزرویشن بل 2023 کو فوری طور پر نافذ کریں تاکہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کو یقینی بنایا جا سکے۔
Published: undefined
جسٹس سبرامنیم پرساد نے کہا کہ اٹھائے گئے مسائل مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) سے ملتے جلتے ہیں اور عرضی گزار کو عرضی واپس لینے اور نئی پی آئی ایل دائر کرنے کا مشورہ دیا۔ عدالت نے عرضی گزار یوگ مایا ایم جی کو دہلی ہائی کورٹ کے قواعد کے مطابق صحیح طریقے سے تیار کردہ ایک نئی پی آئی ایل دائر کرنے کی آزادی دی۔
Published: undefined
مرکزی حکومت کے وکیل نے درخواست کی نوعیت کو مفاد عامہ کی عرضی قرار دیتے ہوئے اس کی برقراری پر اعتراض کیا۔ گو کہ پٹیشن واپس لے لی گئی لیکن وکیل نے دوبارہ پٹیشن دائر کرنے کی صورت میں اس کی مخالفت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ عرضی میں حد بندی کے عمل سے متعلق دیرینہ غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر مرکز کو خواتین ریزرویشن بل 2023 کو لاگو کرنے کے لیے ابتدائی تاریخ فراہم کرنے کی ہدایت جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
عرضی میں الیکشن کمیشن سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کو ہدایات جاری کرے، ان کے جوابات طلب کرے اور 2024 کے عام انتخابات سے قبل خواتین کے ریزرویشن بل پر تیزی سے عمل درآمد کے لیے منصوبہ بندی کرے۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم اور الیکشن کمشنر سے باضابطہ رابطے کے باوجود انہیں ابھی تک کوئی رسید موصول نہیں ہوئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز