نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے سلمان رشدی کی کتاب ’دی سیٹینک ورسز‘ پر عائد دہائیوں پرانی درآمدی پابندی کو ختم کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا جب عدالت کو بتایا گیا کہ 1988 میں لگائی گئی اس پابندی کا کوئی سرکاری نوٹیفکیشن نہیں مل سکا ہے۔ حکومت کی طرف سے متعلقہ وزارتیں اور حکام پابندی کے اصل دستاویزات فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ اس فیصلے کے بعد اب اس کتاب کی ہندوستان میں درآمد کی راہ میں قانونی رکاوٹیں ختم ہو گئی ہیں۔
Published: undefined
یہ کیس ایک درخواست گزار سندیپن خان کی جانب سے دائر کیا گیا تھا جس نے 2019 میں درخواست دی کہ حکومت کے پاس کتاب پر پابندی کا کوئی باضابطہ نوٹیفکیشن نہیں ہے۔ عدالت نے حکومتی اداروں کو ہدایت دی تھی کہ وہ اس حوالے سے اصل دستاویزات پیش کریں، مگر کسی بھی ادارے کی جانب سے یہ نوٹیفکیشن فراہم نہیں کیا جا سکا۔
Published: undefined
درخواست کے مطابق کتاب کی درآمد پر پابندی کے کوئی دستاویزی شواہد نہ ملنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کتاب پر پابندی کا سرکاری حکم دراصل موجود نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ بغیر کسی اصل دستاویز کے، اس معاملے پر مزید کارروائی ممکن نہیں، اس لیے عدالت نے فرض کر لیا کہ کسی نوٹیفکیشن کا وجود نہیں ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ سلمان رشدی کی کتاب ’دی سیٹینک ورسز‘ 1988 میں شائع ہوئی تھی اور اسے بعض مسلم حلقوں نے توہین آمیز قرار دیا تھا، جس کے بعد مختلف ممالک میں اس پر پابندیاں عائد ہوئیں۔ تاہم دہلی ہائی کورٹ کا یہ تازہ فیصلہ اب ہندوستان میں اس کتاب کی درآمد کو قانونی قرار دیتا ہے، جس سے اسے دوبارہ فروخت کے لئے لایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
یہ مقدمہ حکومتی ریکارڈ رکھنے کی کمی اور پابندیوں کے قانونی دائرے پر سوالات بھی اٹھاتا ہے، کیونکہ کتاب کی درآمد پر پابندی کا کوئی ثبوت نہ ملنا ایک بڑی کمی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب سندیپن خان یا دیگر افراد کتاب کو موجودہ قوانین کے تحت قانونی طور پر درآمد کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined