گزشتہ سال قومی راجدھانی میں ہوئے تشدد کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم آصف اقبال تنہا، جے این یو طالبہ نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا کو ضمانت دے دی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ احتجاجی مظاہرہ کرنا دہشت گردی نہیں ہے۔ قابل ذکر ہے کہ تینوں کو گزشتہ سال فروری مہینے میں دہلی میں ہوئے تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں ان لوگوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمی (انسداد) ایکٹ یعنی یو اے پی اے بھی لگایا گیا تھا۔
Published: undefined
ہائی کورٹ کی جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس انوپ جے رام بھمبھانی کی بنچ نے تینوں ملزمین کو ضمانت دینے سے انکار کرنے والی ذیلی عدالت کے حکم کو خارج کر دیا اور ان کی ضمانت عرضی کو منظور کر لیا۔ ضمانت 50 ہزار روپے کا نجی بانڈ داخل کرنے پر ملے گی۔ ضمانت کی شرائط میں تینوں کو اپنا پاسپورٹ جمع کرنا ہوگا اور ایسی سرگرمیوں میں شامل نہیں ہوں گے جو معاملے میں رخنہ ڈالتی ہیں۔ انھیں ضمانت دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ احتجاجی مظاہرہ کرنا دہشت گردی نہیں ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ راجدھانی دہلی میں فروری 2020 میں ہوئے تشدد میں 50 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ تشدد کے دوران کئی دکانوں کو پھونک دیا گیا تھا اور عوامی ملکیت کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ متنازعہ شہریت قانون کو لے کر یہ تشدد ہوا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ کچھ وقت پہلے نتاشا نروال کے والد کی کورونا سے موت ہو گئی تھی، جس کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے نتاشا کو ضمانت دے دی تھی۔ نتاشا کو 50 ہزار کے نجی مچلکہ پر رِہا کیا گیا تھا۔ عدالت نے نتاشا سے پولس کے رابطہ میں رہنے اور اپنا موبائل نمبر دینے کے لیے کہا تھا۔ بعد میں ضمانت کی مدت ختم ہونے کے بعد نتاشا واپس تہاڑ جیل چلی گئی تھی۔ نتاشا اور دیوانگنا کو فسادات سے جڑے الزام کے معاملے میں گزشتہ سال فروری میں گرفتار کیا گیا تھا۔
Published: undefined
آصف اقبال تنہا جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بی اے (آنرس)، فارسی پروگرام کے آخری سال کے طالب علم ہیں۔ انھیں مئی 2020 میں یو اے پی اے کے تحت دہلی فسادات کے معاملے یں گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے لگاتار حراست میں ہیں۔ نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں، جو پنجرا توڑ کلیکٹو سے جڑی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined