نئی دہلی: ملک بھر میں لوگ شدید گرمی سے پریشان ہیں اور دہلی کی حالت بھی خراب ہے۔ یہاں گزشتہ روز سے گرج چمک کے ساتھ بوندابندی ہونے سے موسم کا مزاج کچھ تبدیل ضرور ہوا ہے لیکن اس سے پہلے درجہ حرارت 47 ڈگری تک پہنچ گیا تھا۔ دریں اثنا، ہیٹ اسٹروک سے لوگوں کے بیمار ہونے اور جان گنوانے کی خبریں مسلسل سامنے آئیں۔ جو لوگ بے گھر ہیں یا فٹ پاتھ پر رات گزارتے ہیں ان کے لیے یہ زیادہ مشکل ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 11 سے 19 جون 2024 کے درمیان دہلی میں شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے 192 بے گھر افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
گرمی کی لہر کے باعث بے گھر افراد کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہیں بنیادی سہولتیں مثلاً گرمی سے بچنے کے لیے صحت کی سہولت، کولر، اے سی، پنکھا وغیرہ میسر نہیں ہیں۔ اس کی وجہ سے بے گھر افراد کو گرمی سے متعلق صحت کے مسائل جیسے تھکن ہیٹ اسٹروک اور پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کو پناہ دینے کے لیے بنائے گئے شیلٹر اکثر صلاحیت اور سہولیات کے لحاظ سے کم پڑ جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے موسم کی تبدیلی کا سب سے زیادہ اثر انہی پر ہوتا ہے۔ شدید گرمی اور سردی میں حالت مزید خراب ہو جاتی ہے۔
Published: undefined
سینٹر فار ہولیسٹک ڈیولپمنٹ (سی ایچ ڈی) نامی ایک این جی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنیل کمار الیڈیا نے کہا، ’’دہلی میں 11 اور 19 جون 2024 کے درمیان شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے 192 بے گھر افراد کی موت ہو گئی ہے۔‘‘ سال 2024 میں ہونے والی اموات کی تعداد گزشتہ سال 11 جون سے 19 جون کے درمیان کے ہونے والی اموات کے مقابلے بہت زیادہ ہے۔ 80 فیصد ناقابل شناخت لاشیں بے گھر افراد کی ہیں۔
Published: undefined
فضائی آلودگی، تیزی سے صنعت کاری، شہری کاری اور جنگلات کی کٹائی نے درجہ حرارت میں اضافہ کیا ہے، جس سے بے گھر لوگوں کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔ جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے پینے کا صاف پانی حاصل کرنا بھی ایک بڑا چیلنج ہے، جس کی وجہ سے پانی کی کمی اور اس سے متعلق دیگر بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔
Published: undefined
اس کے علاوہ گرمی سے پرانی بیماریوں اور دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس موسم میں پرانی بیماریاں بڑھ جاتی ہیں۔ پیسے کی کمی کی وجہ سے، بہت سے بے گھر لوگ سن اسکرین، ٹوپیاں یا ہلکے کپڑے خریدنے سے قاصر ہیں، جس سے انہیں براہ راست سورج کی روشنی سے نقصان ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined