نئی دہلی: ہندوستان میں مذہبی شدت پسند عناصر کی جانب سے اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو گھیر گھیر کر مارنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ حال ہی میں بریلی میں چوری کا الزام لگاکر باسط علی نامی نوجوان کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتارار گیا تھا اور اب دہلی سے وابستہ کیب ڈرائیور آفتاب عالم کو سواری بن کر یوپی میں قتل کرنے کی واردات انجام دی گئی ہے۔ مقتول ڈرائیور کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ قتل کرنے سے پہلے آفتاب پر ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے اور شراب پینے کا دباؤ بنایا گیا تھا۔ اہل خانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یوپی پولیس کی طرف سے کیس میں شدت پسندی کے زاویہ پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور کچھ حقائق کو رپورٹ میں درج نہیں کیا گیا ہے۔
Published: 08 Sep 2020, 9:36 AM IST
میڈیا رپورٹ کے مطابق مقتول آفتاب عالم گزشتہ کئی سالوں سے دہلی این سی آر میں کیب چلاتے تھے اور وہ سواری کو بکنگ پر لے کر بلندشہر گئے تھے، جہاں سے لوٹتے وقت کچھ لوگ زبردستی ان کی گاڑی میں بیٹھ گئے اور اتوار کی شب ان کا قتل کر دیا گیا۔ آفتاب دہلی کے ترلوک پوری کے رہائشی تھے اور اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی موب لنچنگ کی گئی ہے جبکہ پولیس اسے موب لنچنگ ماننے کو تیار نہیں ہے اور لوٹ پاٹ اور قتل تک ہی محدود کر دینا چاہتی ہے۔
Published: 08 Sep 2020, 9:36 AM IST
آفتاب عالم کے بیٹے محمد صابر نے میڈیا کو اپنی روداد سناتے ہوئے کہا، ’’میرے والد اپنی ایک واقف سواری کو لے کر گڑگاؤں سے بلند شہر گئے تھے، جب وہ انہیں ڈراپ کر کے واپس آ رہے تھے تو آگے تک چھوڑنے کی بات کہتے ہوئے دو تین لوگ زبردستی گاڑی میں بیٹھ گئے۔ جب میرے والد کو شک ہوا تو انہوں نے فون چلا کر اپنی جیب میں ڈال لیا اور میں نے ان کی بات چیت کو فون پر رکارڈ کیا ہے۔‘‘
محمد صابر نے بتایا، وہ لوگ میرے والد سے کہہ رہے تھے کہ تو مسلمان ہے تو کیا ہوا، دارو (شراب) تو تجھے پینی پڑے گی۔ ہمارے یہاں بھی 10-15 مسلمان رہتے ہیں وہ بھی دارو پیتے ہیں۔ اس کے بعد ان پر جے شری رام کا نعرہ لگانے کا بھی دباؤ بنایا گیا۔ اس کے کچھ دیر بعد ہی موبائل فون بند ہو گیا۔
Published: 08 Sep 2020, 9:36 AM IST
صابر کے مطابق اس کے بعد وہ میور وہار تھانہ پہنچے اور پولیس کو ساری بات بتائی۔ وہاں سے پتا چلا کہ چتاڑا نامی مقام پر فون بند ہوا تھا۔ اس کے بعد دادری اور سکندرآباد پولیس کو گاڑی کو تلاش کرنے کے لئے کہا گیا جوکہ بادل پور سے 4 کلومیٹر دور کھڑی ہوئی پائی گئی۔ صابر کا کہنا ہے کہ گاڑی تو مل گئی لیکن جب تک وہ وہاں تک پہنچے ان کے والد کو اسپتال میں مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔
Published: 08 Sep 2020, 9:36 AM IST
صابر کا کہنا ہے کہ پولیس نے جو کارروائی کی ہے اس میں یہ نہیں لکھا کہ یہ موب لنچنگ کا کیس ہے۔ اس کے علاوہ ان کے فون نمبر اور ریکارڈنگ کا بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا اور قاتلوں کو سخت سے سخت سزا ملے۔ صابر نے بادل پور تھانہ میں جو تحریر دی ہے اس میں لکھا ہے کہ اس کے والد کا پرس، 3500 روپے اور دو موبائل فون تاحال برآمد نہیں ہوئے ہیں۔ آفتاب کی لاش کی جو ویڈیو منظر عام پر آئی ہے اس میں نظر آ رہا ہے کہ ان کے سر پر کسی بھاری چیز سے وار کیا گیا ہے اور ان کے سر سے خون بہہ کر ان کے بنیان کو بھگو چکا ہے۔
Published: 08 Sep 2020, 9:36 AM IST
ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واردات جرائم پیشہ افراد نے انجام دی ہے اور مذہبی شدت پسندی کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اے ایس آئی راجیو کمار کہتے ہیں کہ واردت کے وقت ملزمان نے شراب پی ہوئی تھی اور اے ٹی ایم اور کیش بھی انہوں نے لوٹ لیا ہے، لہذا یہ مجرمانہ واردات ہے۔
راجیو کمار نے کہا، ’’اس علاقہ میں جب کوئی کیب ڈرائیور کسی سواری کو ڈراپ کرتا ہے تو جرائم پیشہ سواری بن کر گاڑی میں بیٹھ جاتے ہیں اور اس طرح کی واردات کو انجام دیتے ہیں، ایسے گروہ میں خواتین بھی شامل ہوتی ہیں۔ جس مقام پر یہ واردات انجام دی گئی ہے وہاں پہلے بھی اس طرح کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ پولیس مجرمون کی تلاش میں مصروف ہے اور جلد ہی انہیں دبوچ لیا جائے گا۔‘‘
Published: 08 Sep 2020, 9:36 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Sep 2020, 9:36 AM IST
تصویر: پریس ریلیز