دہلی کی ایک عدلات نے مبینہ عصمت دری اور دھمکی کے ایک معاملے میں بی جے پی لیڈر سید شاہنواز حسین کو سمن بھیجا ہے۔ عدالت نے شاہنواز حسین کو کلین چٹ دینے والی دہلی پولیس کی رپورٹ کو خارج کرتے ہوئے عصمت دری (آئی پی سی کی دفعہ 376 کے تحت قابل سزا) اور مجرمانہ دھمکی (دفعہ 506) کے جرائم کا نوٹس لیا ہے۔ عدالت نے عصمت دری معاملے میں پولیس کی اس رپورٹ کو خارج کر دیا ہے جس میں شاہنواز حسین کو کلین چٹ دی گئی تھی۔ عدالت نے پولیس کی کینسلیشن رپورٹ کو نامنظور کر دیا ہے۔
Published: undefined
شکایت دہندہ نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کی مثال دیتے ہوئے عدالت کو دکھایا کہ اگر استغاثہ کی واحد گواہی قابل اعتماد ہے، تو ملزم کو قصوروار ٹھہرانے کے لیے کافی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ’’اس لیے یہ کہنا محفوظ ہے کہ استغاثہ کی لگاتار واحد گواہی ملزم کو بلانے اور معاملے کو سماعت کے لیے لیے جانے کے لیے کافی ہے۔‘‘
Published: undefined
اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے شاہنواز اور ان کے بھائی شاہباز حسین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے سیشن کورٹ کے حکم کو رد کر دیا تھا۔ جسٹس امت مہاجن نے عرضی دہندگان کو سماعت کا موقع دینے کے بعد معاملے کو نئے فیصلے کے لیے سیشن کورٹ میں واپس بھیج دیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعات 420، 376، 295اے، 493، 496، 506، 509، 511بی کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دیتے وقت ٹرائل کورٹ نے شاہنواز حسین اور ان کے بھائی کو نہیں سنا۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ اس سے پہلے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نے 25 جون 2018 کے حکم میں سی آر پی سی کی دفعہ 156(3) کے تحت خاتون کے ذریعہ داخل ایک عرضی میں پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ بعد میں سیشن جج نے 31 مئی 2022 کو ممکنہ حکم کے مذکورہ حکم کو رد کرتے ہوئے ایس ایچ او مندر مارگ کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی۔
Published: undefined
شکایت دہندہ نے الزام لگایا تھا کہ جب وہ ایک این جی او چلا رہی تھیں تب ان کی ملاقات شاہباز سے ہوئی۔ شاہباز نے خود کو رکن پارلیمنٹ شاہنواز حسین کے بھائی کی شکل میں پیش کیا اور ان سے انتہائی متاثر ہونے کے بعد اس نے اس کے ساتھ نزدیکی قائم کی۔ اس نے اس اس سے وعدہ کیا کہ وہ اس سے شادی کرے گا اور مبینہ طور پر اس کے ساتھ عصمت دری کی۔ پہلے تو اس نے معاملے کو ظاہر نہیں کیا، کیونکہ اسے اپنے وقار کی فکر تھی، لیکن جب اسے پتہ چلا کہ شاہباز پہلے سے ہی شادی شدہ ہیں اور دو بچوں کے والد ہیں تو اسے جھٹکا لگا۔ پھر وہ ان کے بھائی سے حمایت اور انصاف مانگنے کے لیے ان کی رہائش پر گئیں اور انھیں پوری کہانی سنائی۔
Published: undefined
شکایت میں کہا گیا ہے کہ شاہنواز حسین نے ان سے معاملے کو ظاہر نہ کرنے اور ہنگامہ نہ کرنے کے لیے کہا تھا کیونکہ یہ دونوں فریقین کے لیے نقصاندہ ہوگا۔ شکایت دہندہ نے الزام لگایا ہے کہ شاہباز نے ایک مولوی اور کچھ دیگر اشخاص کی موجودگی میں اس سے شادی کی۔ شادی کے سرٹیفکیٹ پر دستخط کرنے کے لیے اسے مجبور کیا گیا، جس کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ مولوی اور سرٹیفکیٹ فرضی تھے۔ اس نے الزام لگایا ہے کہ اسے فون پر نازیبا کلمات کا استعمال کرتے ہوئے دھمکی دی گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined