نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کے روز ایئر انڈیا کی پرواز میں مبینہ طور پر ایک معمر خاتون ساتھی مسافر پر پیشاب کرنے والے شنکر مشرا کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شنکر مشرا کی یہ حرکت انتہائی گھناؤنی اور بیہودہ ہے۔ یہ واقعہ گزشتہ سال نومبر میں نیویارک سے نئی دہلی آنے والے طیارے میں پیش آیا تھا۔
Published: undefined
میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کومل گرگ نے ملزم کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس مرحلے پر ملزم کو ضمانت پر رہا کرنا مناسب نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ ملزم کے اس گھٹیا طرز عمل نے شہری ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور اس کی مذمت کی ضرورت ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم نے رات کو شراب نوشی کی تھی اور اس نے اس حقیقت سے انکار نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
عدالت نے کہا کہ یہ بات بھی ریکارڈ پر آئی ہے کہ ملزم نے متاثرہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے اور ملزم کی جانب سے گواہوں پر اثر انداز ہونے کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ آئی او کی رپورٹ کے مطابق، دیگر گواہوں سے جرح ہونا باقی ہے اور تفتیش ابتدائی مرحلے میں ہے۔ ملزم مشرا کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ منو شرما نے عدالت کو بتایا کہ دہلی پولیس نے صرف ایک غیر ضمانتی جرم میں ایف آئی آر درج کی ہے، جبکہ دیگر قابل ضمانت جرم ہیں۔
Published: undefined
پبلک پراسیکیوٹر نے اس بنیاد پر ملزم کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی کہ وہ ایک طاقتور شخص ہے جسے اگر ضمانت مل جاتی ہے تو وہ شکایت کنندہ پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ سرکاری وکیل نے یہ بھی کہا کہ پولیس نے پولیس ریمانڈ سے انکار کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے اور یہ جمعرات کے لیے درج ہے۔ عدالت کو مزید بتایا گیا کہ عملے کے تین ارکان اور دو مسافروں کے بیانات ریکارڈ ہونا باقی ہیں۔
Published: undefined
سرکاری وکیل نے دلیل دی کہ نشہ کو بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت کو اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ کیا کسی ایسے مجرم کو ضمانت دی جا سکتی ہے جس نے پہلے معافی مانگی لیکن بعد میں واپس لے لی۔ وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ملزم کے والد نے متاثرہ لڑکی کو واٹس ایپ پر میسج کیا تھا کہ آپ کو اپنے کئے کا پھل بھگتنا پڑے گا گا تاہم بعد میں میسج ڈیلیٹ کر دیا۔ عدالت نے مشرا کو 7 جنوری کو 14 دن کے لیے عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز