دہلی کے ساکیت کورٹ نے پیر کے روز ہتک عزتی کے ایک معاملے میں سماجی کارکن میدھا پاٹکر کو ذیلی عدالت سے ملی سزا پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے 25 ہزار روپے بانڈ اور اتنی ہی ضمانتی رقم جمع کرنے پر میدھا پاٹکر کو ضمانت دے دی اور سزا پر روک لگا دی۔ ساتھ ہی ایڈیشنل سیشن جج نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ سکسینہ کی طرف سے ایڈووکیٹ گجندر کمار نے اس نوٹس کو قبول کیا۔ اب اس معاملے میں آئندہ سماعت 4 ستمبر کو ہوگی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ میدھا پاٹکر نے ذیلی عدالت کے ذریعہ 5 ماہ قید کی سنائی گئی سزا کے حکم کو چیلنج پیش کیا تھا۔ اس سے قبل یکم جولائی کو دہلی کے ساکیت کورٹ نے سماجی کارکن اور نرمدا بچاؤ تحریک کی لیڈر میدھا پاٹکر کو وی کے سکسینہ کے ذریعہ داخل ہتک عزتی معاملے میں پانچ ماہ کی معمولی قید کی سزا سنائی تھی۔ ساکیت کورٹ کے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ راگھو شرما نے سزا سناتے ہوئے پاٹکر کو سکسینہ کے وقار کو ہوئے نقصان کے لیے 10 لاکھ روپے معاوضہ کی ادائیگی کا بھی حکم دیا تھا۔
Published: undefined
وی کے سکسینہ نے یہ معاملہ 2001 میں درج کرایا تھا۔ ایڈووکیٹ گجندر کمار، کرن جئے، چندرشیکھر، درشٹی اور سومیہ آریہ نے سکسینہ کی طرف سے عدالت میں پیروی کی۔ گجندر کمار نے بتایا کہ عدالت نے 24 مئی کو پاٹکر کو تعزیرات ہند کی دفعہ 500 کے تحت مجرمانہ ہتک عزتی کا قصوروار پاتے ہوئے پانچ ماہ کے معمولی جیل کی سزا سنائی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے پاٹکر کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا بھی حکم دیا۔ حالانکہ سکسینہ کے وکیل نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ معاوضہ کی رقم ڈی ایل ایس اے کو الاٹ کیا جائے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ وی کے سکسینہ نے پاٹکر کے خلاف 2001 میں یہ معاملہ تب درج کرایا تھا جب وہ احمد آباد واقع این جی او نیشنل کونسل فار سول لبرٹیز کے چیف تھے۔ ہتک عزتی کا یہ معاملہ 2000 میں شروع ہوئے قانونی تنازعہ سے شروع ہوا۔ اس وقت پاٹکر نے سکسینہ کے خلاف مقدمہ داخل کیا تھا۔ میدھا پاٹکر کا کہنا تھا کہ اشتہار شائع کر سکسینہ ان کی اور این بی اے کی شبیہ خراب کرنا چاہتے ہیں۔ جواب میں سکسینہ نے پاٹکر کے خلاف دو ہتک عزتی کے معاملے درج کرائے۔ ایک ٹیلی ویزن پروگرام کے دوران ان کے بارے میں مبینہ ہتک آمیز تبصرہ کے لیے، اور دوسرا پاٹکر کے ذریعہ جاری پریس بیان کے لیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined