قومی خبریں

دہلی بی جے پی کے صدر آدیش گپتا ایم سی ڈی انتخابات میں شکست کے بعد عہدے سے مستعفی

ایم سی ڈی انتخابات میں بی جے پی ایک سیٹ بھی نہیں جیت سکی جہاں آدیش گپتا رہتے ہیں۔ ان کے استعفیٰ کے بعد وریندر سچدیوا کو کارگزار صدر مقرر کیا گیا ہے

آدیش گپتا، دہلی بی جے پی صدر
آدیش گپتا، دہلی بی جے پی صدر تصویر آئی اے این ایس

نئی دہلی: دہلی میونسپل کارپوریشن انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد بی جے پی کے ریاستی آدیش گپتا نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ معلومات کے مطابق آدیش گپتا نے پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جے پی نڈا نے ان کا استعفی منظور کر لیا ہے اور اب وریندر سچدیوا کو کارگزار صدر مقرر کیا گیا ہے۔ سچدیوا اگلے صدر کی تقرری تک عہدے پر فائز رہیں گے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ ایم سی ڈی انتخابات میں بی جے پی نے 250 وارڈوں میں سے صرف 104 پر جیت حاصل کی ہے۔ جبکہ اروند کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی نے 134 نشستیں حاصل کر لیں۔ دراصل، بی جے پی اس علاقہ سے ایک سیٹ بھی نہیں جیت سکی جہاں آدیش گپتا رہتے ہیں۔ اس سلسلے میں آدیش گپتا نے کہا تھا کہ علاقے تو رکن پارلیمنٹ اور رکن اسمبلی کے ہوتے ہیں!

Published: undefined

آدیش گپتا ایم سی ڈی کے وارڈ نمبر 141 کے راجندر نگر میں رہتے ہیں۔ یہاں سے عام آدمی پارٹی کی آرتی چاولہ نے جیت حاصل کی ہے۔ حالانکہ آدیش گپتا آخری دم تک اپنی جیت کا دعویٰ کرتے رہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جب حتمی نتیجہ آ جائے گا تو سب کچھ واضح ہو جائے گا۔

آدیش گپتا نے کہا تھا ’’بی جے پی نے میونسپل کارپوریشن کے انتخابات مسائل پر لڑے ہیں۔ 15 سال بعد بھی ہماری کارکردگی بہتر رہی۔ دہلی کے لوگوں نے بھی بی جے پی پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ پوری حمایت عام آدمی پارٹی کو دی گئی ہے۔‘‘

Published: undefined

ایم سی ڈی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد آدیش گپتا نے عام آدمی پارٹی پر حملہ بلا ار کہا کہ منیش سسودیا اور ستیندر جین کا علاقہ صاف ہو گیا ہے۔ اس پر جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے علاقے میں بھی بی جے پی کا کلین سویپ ہوا ہے تو گپتا نے کہا کہ بی جے پی کے ریاستی صدر کے پاس کوئی علاقہ نہیں ہے۔ حلقے ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے ہتے ہیں۔ نیز، ہم پوری دہلی کے صدر ہیں اور دہلی کے صدر ہونے کے ناطے ہم پوری دہلی میں کام کرتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined